GB Whatsappکے استعمال کی شرعی حیثیت

GB Whatsappکے استعمال کی شرعی حیثیت

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل جدید واٹس ایپ GB Whatsappوغیرہ لوگ ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں، جس کے ذریعے سے ڈیلیٹ شدہ میسج بھی بندہ پڑھ لیتا ہے، کیونکہ اس واٹس ایپ میں ڈیلیٹ شدہ میسج ڈیلیٹ نہیں ہوتا، تو اس واٹس ایپ کے استعمال کا اور اس میں ڈیلیٹ شدہ میسج پڑھنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ براہ کرم اس کا جواب چاہیے۔

جواب

واضح رہے کہ سوشل میڈیا کو جائز وناجائز دونوں طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے، جس طرح اس کا غلط استعمال کئی مفاسد پر مشتمل ہے، اسی طرح اس کے جائز اور صحیح استعمال کرنے سے بہت سے فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
واٹس ایپ کو چونکہ اصالۃً ویڈیوز اور تصاویر بنانے کے لیے وضع نہیں کیا گیا، بلکہ اس کے ذریعے اور بھی کئی جائز کام ہوسکتے ہیں، مثلا: باہمی امور پر گفتگو، پیغام رسانی وغیرہ، چنانچہ جس طرح واٹس ایپ کو مطلقاً جائز نہیں کہاجاسکتا، اسی طرح اس کو مطلقاً حرام بھی نہیں کہاجاسکتا، بلکہ اس کے جائز وناجائز ہونے کا دارومدار اس کے استعمال کرنے پر منحصر ہے، چونکہ شرعی اعتبار سے وسائل اپنے مقاصد کے اعتبار سے حلال وحرام ہوتے ہیں، لہٰذا جو شخص واٹس ایپ کو صحیح طور پر استعمال کرے گا اور اس کے ذریعے کسی حرام کا ارتکاب نہیں کرے گا، تو اس کے لیے اس کا استعمال درست ہے اور جو اس کا غلط استعمال کرے گا، تو اس کے لیے اس کا استعمال کرنا جائز نہیں۔
نیز واٹس ایپ کا میسج دراصل ایک خط کی حیثیت رکھتا ہے، لہٰذا اگر کوئی شخص اپنے واٹس ایپ میسجز وغیرہ ڈیلیٹ کر کے دوبارہ خود ہی دیکھتا ہے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ،البتہ اگر دیکھنے والا شخص کسی اور کے میسجز وغیرہ دیکھتا ہے، تو اس کے متعلق حکم یہ ہے کہ کسی اور کے پیغامات دیکھنا دراصل دوسروں کے معاملات میں دخل اندازی کرنا ہے، اور کسی شخص کے معاملات میں اجازت کے بغیر دخل اندازی کرنا انتہائی قبیح عمل ہے، جس سے اجتناب کرنا لازم ہے۔
لما في التنزیل:
«يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا».(سورۃ الحجرات:12)
وفي روح المعاني:
’’قیل: التجسس بالجیم تتبع الظواھر وبالحاء تتبع البواطن.......أخرج أبو داود وابن المنذر وابن مردودیۃ عن أبي برزۃ الأسلمي قال: خطبنا رسول اللہ- صلی اللہ علیہ وسلم- فقال: یا معشر من آمن بلسانہ ولم یدخل الإیمان قلبہ لاتتبعوا عورات المسلمین فإن من تتبع عورات المسلمین فضحہ اللہ تعالیٰ في قعربیتہ‘‘. (سورۃ الحجرات،رقم الآیۃ:12، 157/26، دار إحیاء التراث العربي)
وفي درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام:
’’الأمور بمقاصدھا‘‘
یعني: أن الحکم الذي یترتب علی أمر یکون علی مقتضی ما ھو المقصود من ذلک الأمر.(المقالۃ الثانیۃ،المادۃ:2-1، ص:13، دارالکتب العلمیۃ بیروت).فقط. واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/302