شوہر ،دوبیٹے اور ایک بیٹی کے درمیان میراث کی تقسیم

شوہر ،دوبیٹے اور ایک بیٹی کے درمیان میراث کی تقسیم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ فوت شدہ عورت کے وارثین میں ایک شوہر ، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ براہ کرام ہر ایک کے حساب سے ان کا شرعی حصہ بتلا دیجیے ۔

جواب

صورت مسئولہ میں سب سے پہلے مرحومہ کے ترکہ میں سے ان کے تجہیز وتکفین کے درمیانی اخراجات نکالے جائیں، بشرطیکہ کسی نے اپنی طرف سے تبرعا ادا نہ کیے ہوں ، اس کے بعد اگر ان کے ذمہ واجب الاداء قرض یا دیگر مالی واجبات ہوں، تو وہ ادا کئے جائیں، پھر اگر مرحومہ نے کسی غیر وارث کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو، تو اس کو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی میں سے نافذ کردیا جائے، پھر بقیہ ترکہ کو ورثاء کے درمیان شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کیا جائے۔
تقسیم کا طریقہ یہ ہوگا کہ کل ترکہ کے بیس (20) برابر حصے کیے جائیں، جن میں سے مرحومہ کے شوہر کو پانچ (5) حصے، مرحومہ کے دو بیٹوں میں سے ہر ایک کو چھ (6) ، چھ (6) حصے، اور مرحومہ کی بیٹی کو تین (3) حصے دیے جائیں۔
فیصدی لحاط سے مرحومہ کے شوہر کو%25دو بیٹوں میں سے ہر ایک کو%30 اور مرحومہ کی بیٹی کو%15دیے جائیں۔

نمبر شمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1.

شوہر

5

25%

2.

بیٹا

6

30%

3.

بیٹا

6

30%

4.

بیٹی

3

15%

لما في التنزیل:
«یُوصِیْکُمُ اللّہُ فِیْ أَوْلاَدِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَیَیْنِ».(سورۃ النساء:11)
وفیہ أیضًا:
«وَلَکُمْ نِصْفُ مَا تَرَکَ أَزْوَاجُکُمْ إِن لَّمْ یَکُن لَّھُنَّ وَلَدٌ فَإِن کَانَ لَھنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْنَ مِن بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُوصِیْنَ بِھَا أَوْ دَیْنٍ وَلَھُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ إِن لَّمْ یَکُن لَّکُمْ وَلَدٌ فَإِن کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَھنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُم مِّن بَعْدِ وَصِیَّۃٍ تُوصُونَ بِھا أَوْ دَیْنٍ ».(سورۃ النساء: 12)
وفي السراجي:
’’تتعلق بترکۃ المیت حقوق أربعۃ مرتبۃ، الأول: یبدأ بتکفینہ وتجھیزہ من غیر تبذیر ولاتقتیر ثم تقضی دیونہ من جمیع ما بقي من مالہ، ثم تنفذ وصایاہ من ثلث ما بقي بعد الدین، ثم یقسم الباقي بین ورثتہ بالکتاب والسنۃ وإجماع الأمۃ‘‘.(المقدمۃ، ص: 10-14، البشری)
وفیہ أیضًا:
’’وأما للزوجات فحالتان: الربع للواحدۃ فصاعدۃ عند عدم الولد وولد الابن وإن سفل، والثمن مع الولد..... وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان فصاعدۃ ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وہو یعصبھن‘‘.(فصل في النساء، ص: 32-33، البشری).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/141