دم جنایت ادا نہ کرنے کی صورت میں حکم

دم جنایت ادا نہ کرنے کی صورت میں حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی شخص دمِ جنایت ادا کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو، تو ایسے شخص کے لیے کیا حکم ہے؟

شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ دم جنایت فوری طور پر ادا کرنا لازم اور ضروری نہیں ہے،بلکہ تاخیر سے بھی ادا کرنا درست ہے، لہٰذا اگر دوران حج دم جنایت ادا کرنے کی استطاعت نہ ہو، تو بعد میں استطاعت ہوجانے پر ادا کرلے، البتہ اگر آخر عمر تک ادا نہ کیا اور معلوم ہوجائے کہ عمر کا آخری وقت ہے، تو اس وقت ورثاء کو وصیت کرنا لازم ہوگا،بصورتِ دیگر گنہگار ہوگا۔

لما في رد المحتار:
’’وفي شرح النقاية للقاري: ثم الكفارات كلها واجبة على التراخي، فيكون مؤديا في أي وقت، وإنما يتضيق عليه الوجوب في آخر عمره في وقت يغلب على ظنه أنه لو لم يؤده لفات، فإن لم يؤد فيه حتى مات أثم وعليه الوصية به، ولو لم يوص لم يجب على الورثة، ولو تبرعوا عنه جاز‘‘.(کتاب الحج، باب الجنایات:۳/۶۵۰،رشیدیۃ).فقط.واللہ اعلم بالصواب.

فتویٰ نمبر:179/100

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی