حکومتی خرچ سے کیے ہوئے حج کا حکم

حکومتی خرچ سے کیے ہوئے حج کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ۱۔ اگر کوئی فوجی شخص حکومت کی جانب سے حج اور عمرہ پر چلا جاتا ہے تو کیا اس شخص کا فرض حج ادا ہو جائے گا، یا نہیں؟

۲۔اگر فرض حج اس شخص کا ادا ہو جائے گا تو کیا پھر بعد میں کبھی اس کی مالی حالت بہتر ہوجانے کے بعد آیا اس شخص کو پھر فرض حج ادا کرنا ہو گا یا نہیں؟

جواب

۱۔بلاشبہ اس کا وہ حج ادا ہوجائے گا۔

۲۔دوبارہ اس پر حج فرض نہیں، کیوں کہ حج زندگی میں صرف ایک ہی مرتبہ فرض ہوتا ہے۔

ھو زیارۃ مکان مخصوص بفعل مخصوص فرض مرۃ علی الفور علی مسلم حر مکلف صحیح ذی زاد وراحلۃ فضلا عمالا بدمنہ ونفقۃ عیالہ إلی عودہ مع أمن الطریق .( تنویرالابصار ، کتاب الحج،٢/٤٥٤۔٤٦٣،سعید)

الفقیر إذا حج ماشیا ثم أیسر لا حج علیہ ہکذا فی فتاوی قاضی خان.... أما فرضیتہ۔۔۔۔وأن لا یجب فی العمر إلا مرۃ کذا فی محیط السرخسی.(الھندیۃ، کتاب الحج، ١/٢١٦،٢١٧، رشیدیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی