جس تیل میں حرام گوشت تلا گیا ہو، اس تیل کے استعمال کا حکم

 جس تیل میں حرام گوشت تلا گیا ہو، اس تیل کے استعمال کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی جانور غیر اللہ کے نام پر ذبح ہونے کی وجہ سے مردار ہوجائے، بایں طور کہ اس کے جسم سے دمِ مسفوح وغیرہ جیسی نجاست بھی نکل گئی ہو، پھر اس مردار کے گوشت کو کسی تیل میں تلا جائے، تو اس کے بعد اسی تیل میں بنائے گئے کھانے کا کیا حکم ہوگا؟ اگر تیل اور کھانا ناپاک ہوگیا ،تو اس کی علت کی طرف بھی رہنمائی فرمائیں۔

جواب

چوں کہ گوشت تیل میں تلنے سے تیل اپنی اصلی حالت میں برقرار نہیں رہتا، حلال جانور جو مذبوح لغیر اللہ ہے، اگرچہ کہ گوشت اس کا طاہر ہے مگر حرام ہے، اس گوشت کو تیل میں تلنے سے گوشت کے کچھ اجزاء (غذائیت، ذائقہ، چکنائی، رطوبت وغیرہ) تیل میں شامل ہوچکے ہیں، لہذا ایسے تیل میں پکا ہواکھانا، کھانا جائز نہیں، ایسے تیل کو کسی مشین وغیرہ میں استعمال کرسکتے ہیں۔
لما في التنزیل:
«إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَمَا أُھِلَّ بِہٖ لِغَیْرِ اللّٰہِ».(سورۃ البقرۃ،الآیۃ:١٧٣)
وفي الأشباہ والنظائر:
’’إذا اجتمع الحلال والحرام غلب الحرام........ ومنہا: لو اختلط ودک المیتۃ بالزیت ونحوہ لم یؤکل إلا عند الضرورۃ‘‘.(الفن الأول، القاعدۃ الثانیۃ: ٣٠١، ٣٠٥:إدارۃ القرآن)
وفي التاتارخانیۃ:
’’وأما سؤر ما یؤکل لحمہ من الطیور والدواب فطاھر........لأن لعابہ ینشأ من لحمہ، ولحمہ طاھر‘‘.(کتاب الطھارۃ، حکم الأسآر: ١/ ٢١٧:إدارۃ القرآن)
وفي رد المحتار:
’’والحاصل أن ذکاۃ الحیوان مطھرۃ لجلدہ ولحمہ إن کان الحیوان مأکولا‘‘.(کتاب الطھارۃ، أحکام الدباغۃ: ١/ ٣٩٧:رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:176/215)