بیت الخلاء میں بیٹھنے کی جگہ قبلہ سے کتنی منحرف ہونی چاہیے؟

بیت الخلاء میں بیٹھنے کی جگہ قبلہ سے کتنی منحرف ہونی چاہیے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مؤدبانہ گزارش یہ ہے کہ شرعی اعتبار سے بیت الخلاء سے قبلے کی طرف رُخ میں کتنا فاصلہ ہونا چاہیے، شریعت کے مطابق وضاحت فرمادیجیے۔
آپ کی عین نوازش ہوگی۔

جواب

بیت الخلاء بناتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ بیٹھنے کی جگہ شمالا، جنوبا ہو، کم از کم قبلہ سے 45 درجہ منحرف ہو، تاکہ قضائے حاجت کے دوران قبلہ کی طرف رُخ یا پیٹھ کرنے کا شائبہ بھی نہ رہے۔
اگر بیت الخلاء بن چکا ہے اور اس میں بیٹھنے کی جگہ کا رخ سمتِ قبلہ سے 45 درجہ کے اندر ہے، تو اس کو درست کرلیں، اور اگر کسی مجبوری کی وجہ سے اس کو درست کرنا دشوار ہے، تو منحرف ہوکر بیٹھیں، اور جب ممکن ہو، تو بیت الخلاء درست کرلیں۔
لما في الجامع الترمذي:
’’قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إذا أتیتم الغائط فلا تستقبلوا القبلۃ بغائط ولا بول، ولا تستدبروھا، ولکن شرقوا أو غربوا، فقال أبو أیوب: فقدمنا الشام، فوجدنا مراحیض قد بنیت مستقبل القبلۃ، فننحرف عنھا، ونستغفر اللہ‘‘.(کتاب الطھارۃ، باب في النھي عن استقبال القبلۃ بغائط أو بول، رقم الحدیث: ٨، دار السلام)
وفي الدر مع الرد:
’’(ویکرہ تحریما استقبال القبلۃ بالفرج)...... والظاھر أن المراد بالقبلۃ جھتھا، والکلام مع الإمکان‘‘.(کتاب الصلاۃ، مطلب في أحکام المسجد: ٢/ ٥١٥:رشیدیۃ)
وفي الرد:
’’(فانحرف عنھا) أي:بجملتہ أو بقبلہ حتی خرج عن جھتھا، والکلام مع الإمکان‘‘.(کتاب الطھارۃ، مطلب القول مرجح علی الفعل: ١/ ٦٠٩:رشیدیۃ)
وفي حاشیۃ الطحطاوي:
ویظھر أن المراد الانحراف عن الجھۃ؛ لأنہ متی کان فیھا عد مستقبلا، ثم رأیت في الزیلعي ما یفید: أنہ یکفي في ذلک الانحراف الیسیر‘‘.(کتاب الطھارۃ، فصل في ما یجوز بہ الاستنجاء: ٥٣، قدیمي).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/301