تعلیمی اوقات میں تلاوت کرنے کا حکم

تعلیمی اوقات میں تلاوت کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں مدرسے کا طالب علم ہوں دن میں سات گھنٹے ہوتے ہیں ،تو جب کسی استاد کا گھنٹہ خالی ہوتا ہے یعنی وہ استاد نہ آئے ہوں، تو اس استاد کے گھنٹے میں اس کی اجازت کے بغیر میں تلاوت کرتا ہوں، تو زید کہتا ہے کہ آپ کی یہ تلاوت استاد کی اجازت کے بغیر جائز نہیں، کیوں کہ یہ گھنٹے صرف کتابوں کے لیے خاص کیے گئے ہیں، تو کیا زید کا یہ موقف درست ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں گھنٹے کے دوران استاد کی عدم موجودگی میں قرآن پاک کی تلاوت کے لیے استاد سے اجازت لینا ضروری نہیں، البتہ تعلیمی اوقات میں درسی کتب کا مطالبہ ہی آپ کے لیے بہتر ہے اور قرآن پاک کی تلاوت کے لیے غیر تعلیمی اوقات میں الگ وقت مقرر کرنا چاہیے۔
لما في البزازیۃ:
’’والنظر في کتب أصحابنا خیر من قیام اللیلۃ وإن بلا سماع، وکذا درس الفقہ للمنفعۃ أفضل من قراءۃ القرآن‘‘.(باب الکراھیۃ: ٣/ ١٩٧:دار الفکر).فقط. واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/163