کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورتوں کا تبلیغی جماعت میں جانا کیسا ہے؟
مستورات کا تبلیغ اور تعلیم کے لیے جانا درج ذیل شرائط کی پابندی کے ساتھ جائز ہے:
٭…شوہر یا محرم کے ساتھ سفر کریں۔
٭…غیر محرم کے ساتھ بالکل اختلاط نہ ہو۔
٭… اگر شوہر کے علاوہ کسی اور محرم کے ساتھ سفر کریں، تو شوہر کی اجازت سے ہو۔
٭… شرعی پردے کا مکمل اہتمام ہو۔
٭… ان کے تبلیغ میں نکلنے کی وجہ سے گھریلو امور، مثلا: اولاد کی تربیت، حقوق زوجین وغیرہ متاثر نہ ہوں۔
٭…جس گھر میں جماعت قیام کرے، وہاں پردے کا مکمل انتظام، غیر مردوں کا عمل دخل نہ ہو۔
٭… اعمال،تعلیم، بیان، مذاکرہ وغیرہ کی آواز غیر محرم نہ سنے۔
٭… زیب وزینت کر کے نہ جائیں۔
٭… کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔لما في القرآن الکریم:
«ولتکن منکم أمۃ یدعون إلی الخیر ویأمرون بالمعروف وینھون عن المنکر وأولئک ھم المفلحون».(سورۃ آل عمران:104)
وفي روح المعاني:
’’أن العلماء اتفقوا علی أن الأمر بالمعروف والنھي عن المنکر من فروض الکفایات ولم یخالف في ذلک إلا النذر‘‘. (سورۃ آل عمران،21/4، دار إحیاء التراث العربي)
وفي صحیح البخاري:
’’عن أبي وائل ،قال: کان عبداللہ یذکر الناس في کل خمیس ،فقال لہ رجل: یا أبا عبدالرحمٰن ! لوددت أنک ذکرتنا کل یوم، قال: أما إنہ یمنعني من ذلک أني أکرہ أن أملکم، وإني أتخولکم بالموعظۃ، کما کان النبي صلی اللہ علیہ وسلم یتخولنا بھا، مخافۃ السآمۃ علینا‘‘. (کتاب العلم، باب من جعل لأھل العلم أیاما معلومۃ، رقم الحدیث:70، ص:17، دارالسلام).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/198