استطاعت سے پہلے کیے ہوئے حج سے فرض ادا ہوجاتاہے

استطاعت سے پہلے کیے ہوئے حج سے فرض ادا ہوجاتاہے

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بالغ لڑکی کو شادی سے پہلے جب کہ وہ صاحبِ نصاب نہیں تھی یا دوسرے لفظوں میں اس پر حج فرض نہیں تھا، اس کے ماں باپ نے حج کروا دیا اب لڑکی کی شادی ہو گئی اور اس کے پاس زیورات وغیرہ ہیں ، اس کے علاوہ نقد رقم اتنی نہیں ہے کہ وہ حج کرے اب معلوم یہ کرنا ہے کہ:

۱۔ اگر صرف زیورات اتنے ہوں کہ ان کی مالیت سے آسانی سے حج کیا جاسکتا ہو اس کے علاوہ نقد رقم نہ ہو تو حج فرض ہو گا یا نہیں؟

۲۔ اگر حج فرض ہے تو اس لڑکی نے شادی سے پہلے ماں باپ کے خرچہ سے جو حج ادا کیا اس سے فرض ادا ہو گیایا دوبارہ حج کرنا پڑے گا۔

جواب

۱۔ ہاں حج فرض ہو گا۔

۲۔ صورت مسؤلہ میں لڑکی پر دوبارہ حج کرنا فرض نہیں ہے، اس لیے کہ حج ساری عمر میں ایک دفعہ فرض ہے، ایک بار حج کرنے سے فرضیت حج ساقط ہو جاتی ہے، اگرچہ دوسرے نے کروایا ہو،اگر کوئی مال دار ہونے کے بعد دوسرا حج کرے گا، وہ حج فرض نہیں کہلائے گا ،بلکہ نفلی سمجھا جائے گا۔

ولو حج الفقيرماشياً سقط عنه حجة الإسلام، حتى لو استغنى بعد ذلك لا يلزمه ثانيا۔( البناية شرح الهداية: الاستطاعة من شروط وجوب الحج، 144/4، ط: دار الكتب العلمية)

ولو حج الفقير ثم استغنى لم يحج ثانيا؛ لأن شرط الوجوب التمكن من الوصول إلى موضع الأداء ألا ترى أن المال لا يشترط في حق المكي وفي النوادر أنه يحج ثانيا.( مجمع الأنهر:شروط الحج، 260/1، ط: دار إحياء التراث العربي).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی