احرام کی حالت میں بال ٹوٹنے پر دم کا حکم

احرام کی حالت میں بال ٹوٹنے پر دم کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ احرام کی حالت میں زمانے کے دوران میرے بال گرتے تھے،لیکن جان بوجھ کر نہیں کیا، میرے بالوں کا گرنافطری ہے، اور میں گن نہیں سکتا کہ احتیاط کے باوجود صابن اور شیمپو کرتے وقت کتنے بال گرے، کیا میرے لئے قربانی واجب ہو گی ، یاصدقہ دینا  واجب ہے؟

جواب

حالت احرام میں نہانےکے دوران بال گرنے سے صدقہ دینا ضروری ہے،جب تک بالوں کی تعداد ربع راس (سر کے چوتھائی)تک  نہ پہنچے ۔

"اما اذا سقط بفعل المامور به کالوضوء، ففی ثلاث شعرات کف واحدۃ من طعام." (غنیة الناسک: 256 ط ادارۃ القران)

"وكذلك إذا حلق ‌ربع ‌رأسه أو ثلثه يجب عليه الدم ولو حلق دون الربع فعليه الصدقة كذا في شرح الطحاوي.وإذا حلق ربع لحيته فصاعدا فعليه دم، وإن كان أقل من الربع فصدقة كذا في السراج الوهاج."(فتاوی الهندية:243/1،ط:دارالفكر).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 167/91،94