کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا کسی شہر کو شریف کہہ سکتے ہیں؟ جیسے بغداد شریف یا اجمیر شریف وغیرہ ؟ اوراگر کہہ سکتے ہیں تو کیوں؟
کسی بزرگ یا کسی مقام محترم کی عظمت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کو کسی خاص صفت کے ساتھ متصف کرنے سے شرعاً ممانعت نہیں،جیسے مکۃ المکرمۃ،مدینۃ المنورۃ، بیت المقدس وغیرہ ،بغداد شریف اور اجمیر شریف کا بھی یہی حکم ہے، البتہ بدعتی اپنی بدعات کو ترویج دینے کی خاطر بغداد واجمیر کو بڑھا چڑھا کر لوگوں کے سامنے ان کو مختلف القابات سے متصف کریں، تو پھر اس سے اجتناب کیا جائے۔لما في الاعتصام:
’’البدعۃ علی ضربین.....والثاني:أن یطلب ترکہ وینھی عنہ لکونہ مخالفۃ لظاھر التشریع من جھۃ ضرب الحدود،وتعیین الکیفیات، والتزام الھیئات المعینۃ أو الأزمنۃ مع الدوام ونحو ذلک، وھذا ھو الابتداع والبدعۃ، ویسمی فاعلہ مبتدعاً‘‘.(باب في تعریف البدعۃ،ص:24،دارالمعرفۃ بیروت).
فقط.واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:181/203