کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ۱۔ کیا مسجد کا لاوٴڈ اسپیکر اعلان میت اسی طرح اعلان گم شدگی اور عام جلسوں کے لیے استعمال کرنا جائز ہے یا نا جائز؟
۲۔ اعلان میت سے پہلے قرآن پاک کی آیت پڑھنا مثلا: کل نفس ذائقة الموت یا : إنا للہ وإنا إلیہ راجعون وغیرہ جائز ہے یا نا جائز؟یاد رہے کہ ہمارے علاقے میں اس کا عام رواج ہے۔
۱۔ مسجد کے لاوٴڈ اسپیکر کو امورِ مسجد کے علاوہ کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں ہےو ”اعلان میت“ اور مسجد میں رہ جانے والے بچے وغیرہ کے اعلان کی علماء نے ضرورةً اجازت دی ہے، اس میں بھی حتی الامکان کوشش ہو کہ لاوٴڈ اسپیکر حدودِ مسجد سے باہر ہو، جیسا کہ بہت سی مساجد میں اس پر عمل ہو رہا ہے، اس کے علاوہ دنیوی اعلان مسجد کے لاوٴڈ اسپیکر سے کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
۲۔ مصیبت کے وقت آیت ترجیع ”إنا للہ …“ پڑھنا مسنون ہے، لیکن اعلان میت سے پہلے یا بعد میں کسی آیت کو خاص کر کے پڑھنا جائز نہیں۔
لما في الصحيح لمسلم:
قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «من سمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل: لا ردها الله عليك، فإن المساجد لم تبن لهذا». (ح: 1260)
وفي صحيح البخاري:
«عن السائب بن يزيد قال: كنت قائما في المسجد فحصبني رجل، فنظرت فإذا عمر بن الخطاب، فقال: اذهب فأتني بهذين، فجئته بهما، فقال: من أنتما؟ أو من أين أنتما؟ قالا: من أهل الطائف، قال: لو كنتما من أهل البلد لأوجعتكما، ترفعان أصواتكما في مسجد رسول الله صلي الله عليه وسلم». (ح: 470).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر: 154/146،150