مسجد کی تعمیر کے لیے قربانی کی کھال جمع کرنے کا حکم

مسجد کی تعمیر کے لیے قربانی کی کھال جمع کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اىك مسجد تعمىر كرنى ہے اور اس كى لئے كوئى خاص ذریعہ آمدنی نہیں، جس کی وجہ سے وہ مسجد  تعمیر ہوسکے،تو کیا شریعت کی رو سے اس مسجد میں قربانی کی کھالوں کی قیمت لگا سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

قربانی کی کھالوں کی قیمت ان کے فروخت کرنے کے بعد ازروئے شریعت صدقہ کرنا واجب اور ضروری ہے،لہذا جب اس کی قیمت کو صدقہ کردینا واجب ہے،تو اس کی مصارف وہی ہیں جو زکوٰۃ کے مصارف ہیں اور چوں کہ زکوۃ، دیگر صدقات میں تملیک فقیرضروری ہے اس لئے ان کو مسجد وغیرہ میں صرف کرنا ہر گز جائز نہیں۔ کیوں کہ تعمیر مسجد میں تملیک  فقیرنہیں پائی جاتی۔

لما في التنوير مع الدر:
’’(والصدقة كالهبة) بجامع التبرع، ..... لأن المقصود فيها الثواب لا العوض‘‘. (كتاب الهبة، فصل في مسائل المتفرقة: 205/3، رشيدية)
وفیہ أیضاً:
’’لایصرف إلی بناء نحو مسجد إلخ‘‘.
(قولہ:نحو مسجد کبناء القناط والسقیات إلخ) وکل مالاتملک فیہ‘‘.(کتاب الاضحیۃ:62/2،بیروت).
وفي التاتار خانية:
وكذلك لا يشترى به اللحم، ولا بأس ببيعة بالدارهم ليتصدق بها، وليس له أن يبيعها بالدارهم لينفقه على نفسه، وفي الخانية: أو عياله، م: ولو فعل ذلك تصدق بثمنها“. (كتاب الاضحية، الفصل: الانتفاع بالاضحية:440/17، فاروقية)
( وكذا في الهندية:كتاب الاضحية، الباب السادس، في بيان ما يستحب في الاضحية والاتنفاع بها:347/5، دار الفكر)
وفي التنويرمع الدر:
’’(فإن بيع اللحم أو الجلد به) أي بمستهلك (أو بدارهم تصدق بثمنه)‘‘.(كتاب الاضحية:543/9، رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

فتویٰ نمبر:507/ 13

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی