قربانی کا وقت

قربانی کا وقت

۱……عید الاضحی کی دسویں تاریخ کی صبح صادق سے بارہویں تاریخ کی شام تک قربانی کا وقت ہے۔ ان تینوں دونوں میں جس وقت بھی قربانی کی جائے درست ہے ، لیکن افضل عید کا پہلا دن ہے ، پھر دوسرا ، پھر تیسرا۔
۲……گیارہویں اور بارہویں ذوالحجہ کی رات کو قربانی کا جانور ذبح کرنا درست ہے ، لیکن بہتر یہ ہے کہ رات کو ذبح نہ کیا جائے ، اس لیے کہ رگوں کے درست طریقے سے نہ کٹنے کا امکان ہے ۔
۳……بارہویں تاریخ کو سورج کے غروب سے پہلے تک قربانی درست ہے ، لیکن جب سورج غروب ہو جائے تو اس کے بعد قربانی درست نہیں ہو گی ۔
۴……شہر ِوالوں پر لازم ہے کہ قربانی کا جانور عید کی نماز کے بعد ذبح کریں ، اس سے پہلے ذبح کرنا جائز نہیں ، تاہم شہروں میں اگر عید کی نماز کسی وجہ سے نہیں پڑھی جاسکی تو نماز عید کا وقت گزر جانے کا انتظار کیا جائے ، یعنی زوال تک انتظار کیا جائے پھر زوال کے بعد قربانی کی جائے ۔
۵……کسی عذر کی وجہ سے اگر عید کی نماز دسویں ذوالحجہ کو نہیں پڑھی جاسکی،بلکہ گیارہویں یا بارہویں کے لیے مؤخر کر دی گئی، تو گیارہویں اور بارہویں کو نماز عید سے پہلے قربانی کرنا درست ہے ۔
۶……اگر قربانی کرنے والے نے نماز عید ابھی تک نہیں پڑھی، مگر شہر میں کسی بھی جگہ نماز عید ادا کی گئی ہے تو وہ قربانی کر سکتا ہے ، اس لیے کہ خود قربانی کرنے والے کا نماز عید سے فارغ ہونا ضروری نہیں ، بلکہ مسجد یا عید گاہ میں نماز عید کا ادا ہو جانا کافی ہے۔
۷……دیہات او رگاؤں میں نماز عید وجمعہ واجب نہیں،لہٰذا صبح صادق کے طلوع ہونے کے بعد قربانی کرنا درست ہے۔
لما في الدر مع الرد:
’’(وأول وقتها) (بعد الصلاة إن ذبح في مصر) أي بعد أسبق صلاة عيد، ولو قبل الخطبة لكن بعدها أحب وبعد مضي وقتها لو لم يصلوا لعذر، ويجوز في الغد وبعده قبل الصلاة لأن الصلاة في الغد تقع قضاء لا أداء زيلعي وغيره (وبعد طلوع فجر يوم النحر إن ذبح في غيره)
(قوله: إن ذبح في غيره) أي غير المصر شامل لأهل البوادي، وقد قال قاضي خان: فأما أهل السواد والقرى والرباطات عندنا يجوز لهم التضحية بعد طلوع الفجر، وأما أهل البوادي لا يضحون إلا بعد صلاة أقرب الأئمة إليهم اهـ وعزاه القهستاني إلى النظم وغيره وذكر في الشرنبلالية أنه مخالف لما في التبيين ولإطلاق شيخ الإسلام‘‘.(کتاب الأضحیۃ،318/6،دارالفکر بیروت).
وفي المبسوط للسرخسي:
’’ثم يختص جواز الأداء بأيام النحر وهي ثلاثة أيام عندنا قال عليه الصلاة والسلام: "أيام النحر ثلاثة أفضلها أولها فإذا غربت الشمس من اليوم الثالث لم تجز التضحية بعد ذلك‘‘.(باب الأضحیۃ،15/12،دارالفکر بیروت).فقط.واللہ تعالٰی أعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی