کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کا دماغی توازن صحیح نہیں، اللہ اور رسول کو نہیں مانتا، قرآن مجید کی بے حرمتی کرتا ہے، اپنی ماں کو قتل کرنے کے درپے ہے اور لوگوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے ،تو کیا ایسے شخص کو معذور کرنا (یعنی ہاتھ، پاؤں کاٹنا)یا قتل کرنا صحیح ہے، اگر نہیں تو کوئی اور حل بتادیجیے۔
واضح رہے کہ مجنون (پاگل) جس کا دماغی توازن صحیح نہ ہو، وہ شریعت کے احکام کا مکلف نہیں ہے، نیز ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ کر معذور کرنا یا قتل کرنا حرام ہے، البتہ اگر اس کا علاج کسی ماہر ڈاکٹر یا طبیب سے ممکن ہو تو علاج کرایا جائے، ورنہ دیگر حفاظتی اقدامات اپنا کر اس کے نقصان سے لوگوں کو محفوظ کیا جائے۔لما في صحیح البخاري:
’’عن أنس عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: أکبر الکبائر: الإشراک باللہ وقتل النفس وعقوق الوالدین وقول الزور، أو قال: وشھادۃ الزور‘‘.(کتاب الدیات، ص: ١١٨٤:دار السلام للنشر والتوزیع الریاض)
وفي التنویر مع الدر:
’’الحد لغۃ: المنع، وشرعا: (عقوبۃ مقدرۃ وجبت حقا للہ تعالی)زجرا...... خرج الصبي والمعتوہ‘‘.(کتاب الحدود، ٦/ ٥، ٨:رشیدیۃ)
وفي جامع الترمذي:
’’عن علي رضي اللہ عنہ أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال:رفع القلم عن ثلاثۃ: عن النائم حتی یستیقظ، وعن الصبي حتی یشب، وعن المعتوہ حتی یعقل‘‘.(أبواب الحدود عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ص: ٤٥١:دار السلام للنشر والتوزیع).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:176/192)