‘‘حج ادا کرنے کے بعد حاجی کی دعائے مغفرت ربیع الاول تک قبول ہوتی ہے‘‘حدیث کی تحقیق

"حج ادا کرنے کے بعد حاجی کی دعائے مغفرت ربیع الاول تک قبول ہوتی ہے”حدیث کی تحقیق

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ حاجی کی دعا ربیع الاول تک قبول ہوتی ہے، کیا یہ بات صحیح ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں حاجی کی دعا ربیع الاول تک قبول ہونے کا جو قول ہے، وہ حضور علیہ السلام سے ثابت نہیں،بلکہ یہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا قول ہے ،جو مختلف کتب احادیث میں موجود ہے،لیکن اس روایت میں متکلم فیہ راوی موجود ہے، جس پر مختلف ائمہ احادیث نے کلام کیا ہے، چنانچہ ابن قدامہ رحمہ اللہ المغني في الضعفاء میں فرماتے ہیں:

’’لیث بن ابي سلیم اللیثي،قال أحمد:مضطرب الحدیث،ولکن حدث عنہ الناس،وقال ابن معین والنسائي:ضعیف، وقال إبن حبان:اختلط في آخر عمرہ، وقال ابن معین أیضاً: لا بأس بہ.....قال الحافظ :صدوق اختلط جداً، ولم یتمیز حدیثہ ،فترک‘‘.

خلاصہ کلام یہ کہ مذکورہ بالا قول فضائل میں بیان کیا جاسکتا ہے۔
لما في المصنف لإبن أبي شیبۃ:
’’حدثنا عبدالسلام بن حرب ،عن لیث،عن مجاھد قال:قال عمر:یغفر للحاج،ولمن استغفر لہ الحاج،بقیۃ ذي الحجۃ والمحرم،وصفراً، وعشراً من ربیع الأول......لیث:ھو ابن ابي سلیم،وھو ضعیف الحدیث‘‘.(کتاب الحج،ماقالوا في ثواب الحج:29/8،المجلس العلمي).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:181/31)