کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ قربانی کتنی مقدار پر واجب ہوتی ہے؟
قربانی ہر اس مسلمان (مرد ہو یا عورت) پر واجب ہے جو عاقل، بالغ ، مقیم اور صاحب نصاب ہو ،صاحب نصاب سے مراد وہ ثخص ہے جو ساڑھے سات تولہ(87.479گرام)سونا یا ساڑھے باون تولہ(612.35گرام)چاندی یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت نقد کی شکل میں یا اس کے برابر سامان تجارت کا مالک ہو ، یہ سونا ، چاندی، نقد روپیہ اور سامان تجارت کھانے پینے کا سامان ، استعمال کے کپڑے ، سواری ، رہائش کا مکان، صنعتی آلات، مشینیں اور دیگر ضروریات کے علاوہ ہو ۔
وفي الدر مع الرد:
’’(وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر)‘‘.
قال إبن عابدین رحمہ اللہ تعالیٰ:
’’(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية، ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً، وقيل: لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل: قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفاً، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم‘‘.(کتاب الأضحیۃ،۶/۳۱۲،دارالفکر).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
فتویٰ نمبر: 256/ 07
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی