کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ماہِ ذوالحجہ کے روزوں کی کیا فضیلت ہے؟
واضح رہے کہ ذوالحجہ کے ابتدائی دس ایام بڑی فضیلت کے حامل ہیں، بعض مفسرین نے قرآنِ کریم کی سورہ فجر کی آیت کریمہ˒˒ولیالٍ عشر˓˓ کی تفسیر میں لکھا ہے کہ اس آیت میں جن دس راتوں کی قسم کھائی گئی ہے، اس سے مراد ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔چنانچہ ان ایام میں نیک اعمال کرنے کی ترغیب دی گئی ہے ،اب چاہے یہ عبادات ذکر و اذکار کی صورت میں ہوں، یا قیام اللیل کی صورت میں یا روزوں کی صورت میں۔
احادیثِ مبارکہ سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ ذوالحجہ کے ابتدائی ایام میں ہردن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر اجر رکھتا ہے، اور بطورِ خاص یومِ عرفہ (9 ذوالحجہ)کے روزے کی یہ فضیلت بیان کی گئی ہے کہ اس دن کا روزہ ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ ہے۔لما في سنن الترمذي:
’’عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَی اللَّهِ أَنْ يُکَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ‘‘.(باب ما جاء في فضل صوم يوم عرفة ،124/3 ط: دار إحیاء التراث العربي بیروت).
وفیہ أیضاً:
’’عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهِنَّ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشْرِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِکَ بِشَيْئٍ‘‘.(باب ما جاء في العمل في أيام العشر، 130/3 ط: دار إحیاء التراث العربي بیروت).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی