دکانوں میں مسجد کا ٹھنڈا یا سادہ پانی لے کر جانا

دکانوں میں مسجد کا ٹھنڈا یا سادہ پانی لے کر جانا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسجد کے باہر چند دکانیں ہیں، بعض دفعہ گرمیوں میں دکان دار 1 لیٹر، 2 لیٹر بوتل میں یا کولر میں مسجد سے پانی باہر لے جاتے ہیں ،پانی دور چشمہ سے بذریعہ پائپ آتا ہے، مگر مسجد کی بجلی سے پانی ٹھنڈا ہوتا ہے، آیا یہ دکانوں میں لے کر جانا جائز ہے یا نہیں؟ عام پانی (سادہ، جو ٹھنڈا نہ ہو) کاکیا حکم ہے؟کیا وہ  لے جانا درست ہے؟ ان دکان داروں میں سے بعض اپنے لیے پانی کا بندوبست کرسکتے ہیں، جب کہ بعض نہیں کرسکتے، اس صورت میں کیا حکم ہے؟ جواب باحوالہ عنایت فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں مسجد کی بجلی سے ٹھنڈا کیا ہوا پانی دکانوں میں لے کر جانا جائز نہیں، عام اور سادہ پانی پر اگر مسجد کے مصارف (بجلی وغیرہ) خرچ ہوتے ہوں ،تو بھی اس پانی کو باہر دکانوں میں لے کر جانا جائز نہیں۔
لما في البحر:
’’ولا بأس أن یشرب من الحوض والبئر ویسقي دابتہ ویتوضأ منہ‘‘.(کتاب الوقف، فصل في أحکام المساجد: ٥/ ٤٢٧: رشیدیۃ)
وفي الدر:
’’(ولہ سقي شجر أو خضر زرع في دارہ حملا إلیہ بجزارہ) وأوانیہ (في الأصح) وقیل: لا إلا بإذنہ (والمحرز في کوز وحب) بمھملۃ مضمومۃ الخابیۃ (لا ینتفع بہ إلا بإذن صاحبہ) لملکہ بإحرازہ‘‘.(کتاب إحیاء الموات، فصل في الشرب، ١٠/ ١٧: رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:174/40