اللہ تعالیٰ سے اظہار محبت کے لیے لفظ عشق استعمال کرنا

اللہ تعالیٰ سے اظہار محبت کے لیے لفظ عشق استعمال کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ میرا ایک سوال ہے کہ ادھر کسی نے اعتراض کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے محبت کے اظہار کے لیے لفظ عشق استعمال نہیں کرنا چاہیے، وہ کہتے ہیں کہ اس میں شہوت کا معنی پایا جاتا ہے، یہ ٹھیک نہیں ہے۔ اس پر برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ اردو لغت میں عشق ومحبت ہم معنی الفاظ ہیں اور عرف میں ہر ایک، دوسرے کی جگہ استعمال ہوتا ہے ۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں اللہ تعالیٰ سے اظہار محبت کے لیے لفظ عشق استعمال کرنے میں بظاہر حرج نہیں، اگرچہ لفظ محبت استعمال کرنا بہتر ہے۔
لما في لسان العرب:
’’العشق: فرط الحب، وقیل ھو عجب المحب بالمحبوب یکون في عفاف الحب ودعارتہٖ، عشقہ یعشقہ، عشقاً وعَشَقاً وتعشقہ....... وقیل التعشق تکلف العشق. والعَشَقُ والعَسَقُ بالشین والسین المھملۃ: اللزوم للشيئ لایفارقہ ولذلک قیل للکلف عاشق للزومہ ھواہ.... وسئل أبو العباس أحمد بن یحيٰ عن الحب والعشق أیھما أحمد؟ فقال: الحب لأن العشق فیہ إفراط، وسمی العاشق عاشقاً؛ لأنہ یذبل من شدۃ الھویٰ کما تذبل العشقۃ إذا قطعت ، و......العشقۃ: شجرۃ تخضر ثم تدق وتصفر، عن الزجاج ، وزعم أن اشتقاق العاشق منہ‘‘. (فصل العین المہملۃ:251/10، دار صادر)
وفي روح المعاني:
’’قد شغفھا حبا.....وفي کتاب ’’أسرار البلاغۃ‘‘ في فصل ترتیب الحب: أن أول مراتب الحب الھویٰ، ثم العلاقۃ وھي الحب اللازم للقلب، ثم الکلف وھو شدۃ الحب، ثم العشق وھو إسم لما فضل عن المقدار المسمیٰ بالحب، ثم الشغف بالمھملۃ وھو احتراق القلب مع لذۃ یجدھا، وکذلک اللوعۃ واللاعج، ثم الشغف..... بالمعجمۃ وھم أن یبلغ الحب شغاف القلب، ثم الجویٰ......إلخ‘‘. (سورہ یوسف [الآیۃ:30]، 300/12، مؤسسۃ الرسالۃ بیروت).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:178/58