اجتماعى قربانى مىں جمع شدہ رقم سے مزدوروں کو اجرت دینا

اجتماعى قربانى مىں جمع شدہ رقم سے مزدوروں کو اجرت دینا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اجتماعی قربانی میں کچھ لوگوں سے کام لیا جاتا ہے مختلف مویشی منڈیوں میں جا کر جانور تلاش کر کے لانا اور پھر دیکھ بال، چارے کا انتظام کرنا، اس جگہ کی صفائی کرنا یہاں تک کہ قربانی کے بعد سب کو گوشت حوالہ کر کے آلائش وغیرہ پھینکنے کا انتظام کر کے خون آلود جگہ کی صفائی دھلائی وغیرہ ، تو کیا ان حضرات کو اجتماعی قربانی کے لیے جمع شدہ رقم میں سے اجرت دی جاسکتی ہے۔
وضاحت: اجتماعی قربانی میں حصہ لینے والوں پر یہ واضح کیا جاتا ہے کہ ان تمام چیزوں کے اخراجات اور مقررہ خدمت والوں کو اسی رقم سے اجرت دی جاتی ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں مزدور حضرات کو اجتماعی قربانی کی جمع شدہ رقم سے اجرت دینا درست ہے۔

لما في المحیط البرهاني:
”وأما بيان وقوعها فنقول: إنها نوعان: نوع يدر على منافع الأعيان.... ونوع يرد على العمل كا ستئجار المحترفين للأعمال نحو القصارة والخياطة وما أشبه ذلك“. (كتاب الإجارة: الفصل الأول: 83/9:الغفاريه).
وفي الهندية:
”ويجوز الاستئجار على الزكاة؛ لأن المقصود منها قطع الأوراج دون إفافة الروح وذلك يقدر عليه، فأشبه القصاص فيما دون النفس“.(كتاب الإجارة: الباب الخامس عشر في بيان في المتفرقات: 387/4:رشيدية).
وفي الهداية:
قال: ومن وكل رجلا بشراء شيء، فلا بد من تسمية جنسه، وصفته، أو جنسه ومبلغ ثمنه؛ ليصير الفعل المؤكل به معلوما، فيمكنه الأتمار“.(كتاب الوكالة: باب الوكالة بالبيع والشراء، فصل في الشراء: 484/5:البشرى).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

فتویٰ نمبر: 144/ 170

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی