کیا اعتکاف ہر محلے میں سنت ہے؟

Darul Ifta

کیا اعتکاف ہر محلے میں سنت ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں کہ کیا اعتکاف ہر محلے میں سنت ہے؟ مثلاً ایک گاؤں ہے اس میں متعدد محلے ہیں، تو کیا ہر محلے میں سے کوئی اعتکاف میں بیٹھے گا ، یا پورے گاؤں کی طرف سے کوئی بیٹھ جائے، تو سب کی طرف سے کافی ہوجائے گا۔
شریعت مطہرہ کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

جواب

اعتکاف میں بیٹھا بھی تراویح کی طرح سنت علی الکفایہ ہے، جس طرح تراویح قائم کرنا ہر محلہ میں مسنون ہے، اسی طرح ہر محلے والوں پر اعتکاف میں بیٹھا بھی سنت علی الکفایہ ہے، پورے گاؤں یا شہر کی طرف سے ایک آدمی کے بیٹھنے سے ان لوگوں سے اعتکاف ساقط نہیں ہوگا، اگر محلہ والوں میں سے کوئی نہیں بیٹھا، تو سب گنہگار ہوں گے۔
لما في مجمع الأنھر:
’’(سنۃ مؤکدۃ) مطلقا وقیل: في العشر الأخیر من رمضان لمواظبتہ علیہ الصلاۃ والسلام علی ذلک منذ قدم إلی المدینۃ حتی قبض، وقضائہ في شوال حین ترک، وقیل: سنۃ علی الکفایۃ حتی لو ترک أھل بلدۃ بأسرھم یلحقھم الإساء، وإلا فلا کالتأذین‘‘. (کتاب الصوم، باب الإعتکاف: 376/1، رشیدیۃ)
وفي التنویر مع الدر:
’’(وسنۃ مؤکدۃ في العشر الأخیر من رمضان) أي سنۃ کفایۃ کما في البرھان وغیرہ لاقترانھا بعد م الإنکار علی من لم یفعلہ من الصحابۃ (مستحب في غیرہ من الأزمنۃ) ھو بمعنی غیر المؤکدۃ‘‘. (کتاب الصوم، باب الاعتکاف: 495/3، رشیدیۃ).فقط.واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:179/21

footer