پہلی دس رکعت میں ختم تراویح اور اگلی دس رکعت میں سورۃ تراویح پڑھنے کا حکم

 پہلی دس رکعت میں ختم تراویح اور اگلی دس رکعت میں سورۃ تراویح پڑھنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی شخص اگر  پہلی دس رکعات میں ختم تراویح پڑھائے اور اگلی دس رکعات میں سورت تراویح پڑھائے اور کبھی بیچ میں بھی سورت تراویح پڑھا دے،تو کیا ایسا کرنا درست ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ تراویح میں ایک مرتبہ قرآ ن کریم کو ختم کرنا سنت ہے ، اس کے علاوہ پہلے پورے قرآن کریم کو ختم کر کے پھر سورتوں کا پڑھنا ، اس طرح کی کوئی صورت متعین نہیں ،لہذا سوال میں مذکورہ عمل کی گنجائش اگرچہ ہے ،لیکن بہتر یہ ہےکہ پہلے قرآن کا اہتمام کیا جائے ، پھر ختم کے بعد سورہ تراویح پڑھی جائے ۔
لما في التنویر مع الدر :
’’(والختم) مرة سنة، ومرتين فضيلة، وثلاثا أفضل‘‘.
وتحته في الرد:
’’قوله: (والختم مرة سنة) أي: قراءة الختم في صلاة التراويح سنة، وصححه في الخانية وغيرها، وعزاه في الهداية إلى أكثر المشايخ. وفي الكافي إلى الجمهور‘‘۔(کتاب الصلاة،مبحث:صلاةالتراویح،601/2:رشیدية)
وفي الهندية:
’’السنة في التراويح: إنما هو الختم مرة، فلا يترك لكسل القوم...والختم مرتين فضيلة، والختم ثلاث مرات أفضل‘‘.(کتاب الصلاة،فصل:في التراویح،177/1:دارالفکر).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/231