پہلی بیوی کی اولاد دوسری بیوی کے لیے محرم ہوگی یا نامحرم؟

پہلی بیوی کی اولاد دوسری بیوی کے لیے محرم ہوگی یا نامحرم؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک صاحب کی زوجہ کا انتقال ہوگیا اس بیوی سے ان کی اولاد تھی، پھر انہوں نے دوسری شادی کی اور کچھ عرصے بعد اُن صاحب کا انتقال ہوگیا۔
اب سوال پوچھنا یہ ہے کہ آیا پہلی بیوی کی اولاد دوسری بیوی کے لیے محرم ہوگی یا نامحرم؟براہ ِکرم مدلل ومفصل جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں پہلی بیوی کی اولاد دوسری بیوی کے لیے محرم ہوگی،اس لیے کہ دوسری بیوی پہلی بیوی کی اولاد کی سوتیلی ماں ہے، اور سوتیلی ماں محرم ہوتی ہے۔
لما في التنزیل العزیز:
«ولا تنکحوا ما نکح آباؤکم من النساء».(سورۃ النساء:22)
وفي التنویر مع الرد:
’’(حرم) علی المتزوج ذکرا کان أو أنثی نکاح  (أصلہ وفروعہ).... (وزوجۃ أصلہ وفرعہ مطلقا) ولو بعیدا دخل بہا أو لا‘‘.
’’قولہ: (وزوجۃ أصلہ وفرعہ) لقولہ تعالیٰ:«ولا تنکحوا ما نکح آباؤکم من النساء».
قولہ: (ولو بعیدا إلخ) بیان للإطلاق: أي: ولو کان الأصل أو الفرع بعیدا کالجد، وإن علا وابن الابن، وإن سفل، وتحرم زوجۃ الأصل والفرع بمجرد العقد دخل بہا أو لا‘‘. (کتاب النکاح ،فصل في المحرمات :108/4،رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:251/ 183