رخصتی اور ولیمے کاخرچہ کون ادا کرے گا؟

رخصتی اور ولیمے کاخرچہ کون ادا کرے گا؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا لڑکے اور لڑکی والے مل کر رخصتی  اور ولیمہ کے اخراجات ادا کرسکتے ہیں؟

جواب

سادہ طور پر رخصتی میں کوئی خاص خرچہ نہیں ہوتا، لہذا جو دولہن کو لے آئے خرچہ بھی وہ ادا کرے اس طرح ولیمہ کی دعوت لڑکے کی طرف سے سنت ہے، لڑکی والوں کی طرف سے سنت نہیں ہے، البتہ اگر دونوں خاندان ان معاملات میں آپس میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہتے ہیں، تو بغیر کسی رواج یا خاندانی دباؤ وغیرہ کے کرسکتے ہیں۔
لمافي صحیح البخاري:
وقال عبد الرحمن بن عوف: قال لي النبي صلی اللہ علیہ وسلم:«أولم ولو بشاۃ».(کتاب النکاح، باب الولیمۃ حق، رقم الحدیث: ٥١٦٥: دار السلام).
وفي عمدۃ القاري:
’’وفیہ: أن الولیمۃ تکون علی قدر الموجود والیسار ولیس فیھا أحد لا یجوز الاقتصار علی دونہ‘‘.(باب من أولم بأقل من شاۃ: ٢٠/ ٢٢١: دار الکتب العلمیۃ).فقط. واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/288