نماز کے کسی رکن میں تین بار کھجانے یا کھانسنے سے نماز کا حکم

نماز کے کسی رکن میں تین بار کھجانے یا کھانسنے سے نماز کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز میں کسی شخص نے اگر ایک رکن (قعدہ،سجدہ یاتشہد) میں تین بار کھجالیا یا کھانس لیا یا چھینک ماردی ،تو کیا اس کی نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟

جواب

نماز کے ایک رکن میں تین دفعہ کھجلانے سے مطلقاً نماز فاسد نہیں ہوتی،بلکہ یہ اس وقت مفسد ہے جب ہر دفعہ ہاتھ اٹھائے،کھجلائے،تو نماز فاسد نہ ہوگی، رہی بات کھانسنے کی ،تو جہاں تک ممکن ہو نماز کے دوران کھانسی کو روکنے کی کوشش کرنی چاہیے، البتہ اگر طبعی طور پر کھانسی آجائے یا بیماری کی وجہ سے کھانسی آجائے ،تو نماز فاسد نہیں ہوتی،ہاں اگر بلاضرورت کھانسے اور حروف کی آواز نکلے تو نماز فاسد ہوجائے گی،اور چھینکنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔
لما في التنویر مع الدر:
’’(ودفع السعال ما استطاع)؛لأنہ بلاعذر مفسد فیجتنبہ.......(و)یفسدھا(تشمیت عاطس) لغیرہ(بیرحمک اللہ،ولو من العاطس لنفسہ لا)’’.(کتاب الصلاۃ، آداب الصلاۃ، 215/2، رشیدیۃ).
وفي الفتاویٰ السراجیۃ:
’’لوحک جسدہ بأصبح ثلاث مرات متوالیاًتفسد صلاتہ‘‘.(کتاب الصلاۃ، ص:84، زمزم).فقط. واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:182/68