نماز میں سورتوں کی ترتیب کا حکم

نماز میں سورتوں کی ترتیب کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا نماز میں قراءت کے دوران سورتوں کی ترتیب کا لحاظ رکھنا ضروری ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نماز میں سورتوں کی ترتیب کی رعایت کرنا یہ قراءت کے واجبات میں سے ہے، نماز کے واجبات میں سے نہیں،لہٰذا قصداً اس کے خلاف کرنے سے نماز مکروہ ہوجاتی ہے،اگر بھولے سے سورتوں کی ترتیب کی رعایت نہیں کی گئی ،تو اس سے سجدہ سہو لازم نہیں آتا۔
لما في الدر مع الرد:
’’لا بأس أن یقرأ سورۃ ویعیدھا في الثانیۃ، وأن یقرأ في الأولی من محل وفي الثانیۃ من آخر ولو من سورۃ إن کان بینھما آیتان، فأکثر ویکرہ الفصل بسورۃقصیرۃ وأن یقرأ منکوسا؛ إلا إذا ختم ،فیقرأ من البقرۃ وفي القنیۃ قرأ في الأولیٰ الکافرون وفي الثانیۃ ألم تر أو تبت ،ثم ذکر یتم وقبل یقطع ویبدأ ولا یکرہ في النفل شيئ من ذلک‘‘.
’’قولہ: (ثم ذکر یتم) أفاد أن التنکیس أو الفصل بالقصیرۃ إنما یکرہ إذا کان عن قصد، فلو سھوا، فلا کما في شرح المنیۃ وإذا انتفت الکراھۃ فإعراضہ عن التي شرع فیھا لاینبغي‘‘.(کتاب الصلاۃ:330/2،رشیدیۃ).فقط. واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/27