نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے رومال کو سترہ بنانا

نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے رومال کو سترہ بنانا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی شخص کسی نمازی کے سامنے سے گزرتا ہے، تو وہ رومال یا چادر سترہ کے طور پر پکڑ کر گزرتا ہے، کیا اس طرح رومال کو سترہ بنانا صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

اگر کسی نمازی کے سامنے سترہ نہ ہو، اور کسی کو سامنے سے گزرنے کی ضرورت ہو، تو ضرورت کے وقت نمازی کے سامنے رومال وغیرہ سترہ کے طور پر پکڑ کر گزرنا درست ہے۔
لما في الرد:
’’فإن كان معه شيء يضعه بين يديه ثم يمر ويأخذه.....‘‘.
’’قوله:(وقيل يكفي) أي: كل من الوضع الخط أي:يحصل به السنة، فيسن الوضع كما نقله القدوري عن أبي يوسف، ثم قيل يضعه طولا لاعرضا ليكون على مثال الغرز.
ويسن الخط كما هو الرواية الثانيه عن محمد، لحديث أبي داود: ”فإن لم يكن معه عصا فليخط خطا“ وهو ضعيف لكنه يجوز العمل به في الفضائل، ولذا قال ابن الهمام: والسنة أولى بالاتباع مع أنه يظهر في الجملة إذ المقصود جمع الخاطر بربط الخيال به كي لا ينتشر كذا في البحر وشرح المنية.
قال في الحليه: وقد يعارض تضعيفه بتصحيح أحمد وابن حبان وغيرهما له‘‘.(كتاب الصلاة، مطلب إذا قرأ قوله تعالىٰ – جدك – بدون ألف لا تفسد، 2/ 483-485:رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/272