منکرات کے مرتکب شخص کی امامت کا حکم

منکرات کے مرتکب شخص کی امامت کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مام جو پہلوانوں کی کشتی میں جاتاہے حالانکہ  وہاں بہت سے خرافات ہوتے ہیں،مردوں کا ننگا ہونا تو ظاہر ہے اور ڈھول وغیرہ بھی  ہوتے ہیں ، اس امام نے اپنے داماد کو بھی خراب کر دیا ہے،جس کی وجہ اس کے داماد نے اپنے والد کو مارا، ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیے یانہیں مہربانی فرماکر جواب سے مستفید فرمائیں؟

جواب

صورت مسؤلہ میں ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جو منکرات شرعیہ کا مرتکب ہے اور فاسق ہے مکروہ تحریمی ہے ،اس کو امام بناناحرام ہے، علامہ شامیؒ نے فاسق کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہونے اور فاسق کو امام بنانے کی حرمت کی دلیل میں یہ لکھا ہے کہ فاسق از روئے احادیث واجب الاہانت اور اس کو امام بنانے میں اس کی تعظیم ہے اور فاسق کی تعظیم کرنا حرام ہے۔

''وکرہ امامۃ عبد وأعرابی وفاسق وأعمی، الأ ان یکون أعلم القوم، ومبتدع لا یکفربھا، وإن کفربھا لا یصح الاقتداء بہ اصلاً. (قولہ: وفاسق) أی من الفسق، وھو الخروج عن الاستقامۃ ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر کشارب الخمر، والزانی وأکل الربا، نحو ذلک۔۔ بل مشی فی شرح المنیۃ علی أن کراھۃ تقدیمہ کراھۃ تحریم.'' (ردالمحتار: کتاب الصلوٰۃ، باب الإمامۃ ١/٥٥٩، ٥٦٢، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی