منتظم مدرسہ کا زکوٰۃ کے مال کو مدرسے کی دیگر ضروریات میں استعمال کرنا

Darul Ifta

منتظم مدرسہ کا زکوٰۃ کے مال کو مدرسے کی دیگر ضروریات میں استعمال کرنا

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی زکوٰۃ کے مال کی تملیک کروا کر خود استعمال کرے، یا مالداروں کو کھلائے یا قرض ادا کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں منتظمین حضرات کا اموال زکوٰۃ کو مدرسہ کی ضروریات کے علاوہ میں استعمال کرنا درست نہیں۔
لما في رد المحتار:
’’أنھم صرحوا بأن مراعاۃ غرض الواقفین واجبۃ‘‘. (کتاب الوقف: 683/6، رشیدیۃ)
وفیہ أیضاً:
’’لایجوز التصرف في مال غیرہ بلاإذنہ ولا ولایتہ‘‘. (کتاب الغصب:334/9، رشیدیۃ).فقط.واللہ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:178/207

footer