مسجد میں انگیٹھی لگانے کا حکم

مسجد میں انگیٹھی لگانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ شدید سردی میں آگ جلانے کے لیے بڑی انگیٹھی مسجد میں لگانا کیسا ہے؟

جواب

سردی کے ایام میں ضرورت کے وقت مسجد میں انگیٹھی لگانے میں کوئی حرج نہیں، البتہ چوں کہ انگیٹھی میں آگ جلائی جاتی ہے اور آگ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا مکروہ ہے، لہذا انگیٹھی کو قبلے کے علاوہ کسی اور جانب میں رکھ کر جلایا جائے، تو اس میں حرج نہیں۔
لمافي العنایۃ:
’’وفي المحیط إن توجہ إلی سراج أو قندیل أو شمع لا یکرہ....... بخلاف ما إذا توجہ إلی تنور أو کانون فیہ نار تتوقد فإنہ یکرہ؛ لأنہ یشبہ العبارۃ؛ لأنہ فعل المجوس فإنھم لا یعبدون إلا نارا موقدۃ، وفي الذخیرۃ ثم من المشایخ من سوی بین أن یکون....... التنویر مفتوح الرأس أو غیرہ، ومنھم من فرق‘‘.(کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ: ٢/ ٥٢٩:حقانیۃ)
وفي الأشباہ والنظائر:
’’الضرورات تبیح المحظورات‘‘.(الفن الأول، القاعدۃ الخامسۃ: ٧٣:رشیدیۃ).فقط. واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/174