مسبوق کا غلطی سے امام کے ساتھ سلام پھیرنا

مسبوق کا غلطی سے امام کے ساتھ سلام پھیرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نماز میں ایسے وقت شامل ہوا ،جب کہ ایک یا دو رکعت ہوچکی تھی ،اس نے امام کے ساتھ سلام پھیر دیا، ہاتھ اٹھا کر دعا بھی کرچکا تھا، پھر اسے یاد آیا کہ نماز میں ابھی ایک یا دو رکعت باقی ہیں، اس کے واسطے شریعت میں کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسؤلہ میں بغیر کسی کلام کے اور کچھ بولے اگر وہ اٹھ گیا، اگرچہ سلام پھیر دیا اور ہاتھ اٹھا کر دعا بھی مانگ لی اس کی نماز بھی ہو گئی ، آخر میں سجدہ سہو کر لے۔

"(قَوْلُهُ وَلَوْ سَلَّمَ سَاهِيًا) قَيَّدَ بِهِ لِأَنَّهُ لَوْ سَلَّمَ مَعَ الْإِمَامِ عَلَى ظَنِّ أَنَّهُ عَلَيْهِ السَّلَامُ مَعَهُ فَهُوَ سَلَامٌ عَمْدٌ، فَتَفْسُدُ كَمَا فِي الْبَحْرِ عَنْ الظَّهِيرِيَّةِ،(قَوْلُهُ: لَزِمَهُ السَّهْوُ)؛ لِأَنَّهُ مُنْفَرِدٌ فِي هَذِهِ الْحَالَةِ ح. (قَوْلُهُ: وَإِلَّا لَا) أَيْ وَإِنْ سَلَّمَ مَعَهُ أَوْ قَبْلَهُ لَايَلْزَمُهُ لِأَنَّهُ مُقْتَدٍ فِي هَاتَيْنِ الْحَالَتَيْنِ".( شامي،قبيل باب الاستخلاف،١ / ٥٩٩).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی