مسافت سفر کی ابتداکہاں سے ہوگی؟

مسافت سفر کی ابتداکہاں سے ہوگی؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ لاہور شہر کا ایک شخص سفر میں جارہا ہے، اب اڑتالیس میل کی مسافت کی ابتدا کہاں سے کرے گا، حکومت کی طرف سے جو فاصلے دیئے ہوتے ہیں ،وہ تو کچہری سے ہے، شرعی اعتبار سے اگر یہی ہے تو بعض شہراڑتالیس میل سے زیادہ وسیع ہو گئے ہیں ا ن کا اب کیا حکم ہو گا؟اور اگر شہر کے کنارے سے اڑتالیس میل کو شمار کرتے ہیں، تو اب شہر کے کنارے کو کہاں سے شمار کریں گے؟ کیوں کہ بہت ساری کالونیاں تقریباً شہر کے ساتھ ملتی چلی جارہی ہیں،اس طرح کہ بعض جگہ شہر اور ان کالونیوں  کے درمیان ایک دو کھیت بھی ہوتے ہیں اور مسافرکوو ہاں پہنچ کر پتہ نہیں چلتا کہ یہ شہر میں شامل ہے ،یا مستقل بستی ہے ؟

۱۔ اب ایک عام آدمی کیسے انداز کرے گا کہ شہر کا کنارہ کہاں سے ہے؟ گو اس کے کنارے پر پہنچ کر بس وریل پر سفر کرنے کے لیے اڑتالیس میل کا تعین ویسے ہی مشکل ہے ۔

۲۔ اب وہ اڑتالیس میل کے فاصلے کا اندازہ کیسے کرے گا؟ تاکہ وہ اپنی پوری نماز اور قصر والی نماز کا فیصلہ کرسکے اور اگر ان مذکورہ دونوں صورتوں کے علاوہ کوئی اور صورت ہے تو وہ کیا ہے؟راہنمائی فرمائیں۔

جواب

۱۔اگر اس مقام سے جہاں سے سفر شروع کیا جارہا ہے، اس مقام تک جہاں جاتا ہے، کل مسافت اڑتالیس میل یعنی 77.24 (ستتر اعشاریہ چوبیس) کلو میٹر ہے تو شہر کے حدود سے نکلنے کے بعد مذکورہ شخص پر احکام سفر جاری ہوں گے، خواہ دونوں شہروں کا درمیان فاصلہ 77.24 (ستتر اعشاریہ چوبیس)کلو میٹر سے کم ہو ، کیوں کہ مسافتِ سفر میں اس مقام او رجگہ کا اعتبار ہے ،جہاں سے سفر شروع کیا جارہا ہے او رجہاں تک اسے جانا ہے ،کچہری کا اعتبار نہیں، لہٰذا  اگر دونوں جگہوں کا درمیان فاصلہ مسافتِ سفر کے بقدر ہے تو شہر کی حدود سے باہر نکلنے کے بعد احکامِ سفر جاری ہوں گے، ورنہ نہیں۔

حضرت مولانا کفایت اﷲ کفایت المفتی میں ایک سوال کے ذیل میں فرماتے ہیں:”ہیڈکوارٹر جہاں قیام رہتا ہے، وہاں سے مسافت سفر کا اعتبار ہو گا۔”

۲۔ جہاں تک شہری حدود کے تعین کا تعلق ہے تو انتظامی طو رپر عام طور سے حکومت کی طرف سے مختلف عالمات کے ذریعے شہروں کے حدود متعین کر دیے جاتے ہیں، جن کی مدد سے شہر کے حدود معلوم کرنا آسان ہو جاتا ہے۔

جب حدود شہر معلوم ہو گئے تو اب حکم یہ ہے کہ مسافر شخص جب ان حدود سے آگے گزر جائے گا تو احکام سفر اس پر جاری ہوں گے۔

شہری آبادی سے متصل کالونیاں، محلے اور اسی طرح مضافاتِ شہر میں واقع شہری ضروریات کے لیے بنائی گئی جگہیں، مثلاً گھڑ دوڑ کا میدان، اسٹیشن، ہسپتال، قبرستان، کارخانے وغیرہ سب کے سب حدودِ شہر کے اندر داخل سمجھے جائیں گے، لیکن باغات او رکھیت نہیں۔

۳۔ جو شہر مسافت سفر اڑتالیس میل سے زیادہ وسیع  ہو گئے ہیں، تو ایسی صورت میں جب تک مسافر اس وسیع وعریض شہر کے حدود سے نکل نہیں جاتا، اس وقت تک شرعی طور پر مسافر نہیں کہلائے گا،لہٰذا حدود شہر سے پہلے قصر کرنا جائز نہ ہوگا ،البتہ حدود پار کرنے کے بعد احکام سفر جاری ہوں گے۔

''(مَنْ خَرَجَ مِنْ عِمَارَۃِ مَوْضِعِ إقَامَتِہِ) مِنْ جَانِبِ خُرُوجِہِ وَإِنْ لَمْ یُجَاوِزْ مِنْ الْجَانِبِ الْآخَرِ بَیْنَ الْفِنَاء ِ وَالْمِصْرِ أَقَلُّ مِنْ غَلْوَۃٍ وَلَیْسَ بَیْنَہُمَا مَزْرَعَۃٌ یُشْتَرَطُ مُجَاوَزَتُہُ وَإِلَّا فَلَا (قَاصِدًا) وَلَوْ کَافِرًا، وَمَنْ طَافَ الدُّنْیَا بِلَا قَصْدٍ لَمْ یَقْصُرْ (مَسِیرَۃَ ثَلَاثَۃِ أَیَّامٍ وَلَیَالِیِہَا)مِنْ أَقْصَرِ أَیَّامِ السَّنَۃِ۔۔۔۔۔صَلَّی الْفَرْضَ الرُّبَاعِیَّ رَکْعَتَیْنِ.''

قال ابن عابدین: (قَوْلُہُ مِنْ جَانِبِ خُرُوجِہِ إلَخْ) قَالَ فِی شَرْحِ الْمُنْیَۃِ: فَلَا یَصِیرُ مُسَافِرًا قَبْلَ أَنْ یُفَارِقَ عُمْرَانَ مَا خَرَجَ مِنْہُ مِنْ الْجَانِبِ الَّذِی خَرَجَ، حَتَّی لَوْ کَانَ ثَمَّۃَ مَحَلَّۃٌ مُنْفَصِلَۃٌ عَنْ الْمِصْرِ، وَقَدْ کَانَتْ مُتَّصِلَۃً بِہِ لَا یَصِیرُ مُسَافِرًا مَا لَمْ یُجَاوِزْہَا،وَلَوْ جَاوَزَ الْعُمْرَانَ مِنْ جِہَۃِ خُرُوجِہِ وَکَانَ بِحِذَائِہِ مَحَلَّۃٌ مِنْ الْجَانِبِ الْآخَرِ یَصِیرُ مُسَافِرًا إذْ الْمُعْتَبَرُ جَانِبُ خُرُوجِہِ ۔۔۔۔ بِخِلَافِ مَا صَارَ مِنْہَا بَسَاتِینَ وَمَزَارِعَ کَالْأَبْنِیَۃِ الَّتِی فِی طَرِیقِ الرَّبْوَۃِ.''(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلوٰۃ، باب صلاۃ المسافر ٢/١٢١۔١٢٢، سعید)

''وَأَمَّا الْفِنَاء ُ وَہُوَ الْمَکَانُ الْمُعَدُّ لِمَصَالِحِ الْبَلَدِ کَرَکْضِ الدَّوَابِّ وَدَفْنِ الْمَوْتَی وَإِلْقَاء ِ التُّرَابِ، فَإِنْ اتَّصَلَ بِالْمِصْرِ اُعْتُبِرَ مُجَاوَزَتُہُ وَإِنْ انْفَصَلَ بِغَلْوَۃٍ أَوْ مَزْرَعَۃٍ فَلَا.''(الدر المختار مع الرد، باب صلاۃ المسافر ٢/١٢١، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی