عینک لگا کر نماز پڑھنےکا حکم

عینک لگا کر نماز پڑھنےکا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ عینک لگا کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ نمازی اگر عینک کو سامنے رکھ کر نماز پڑھے تو خدشہ ہے کہ کسی گزرنے والے کے پاؤں کے نیچے آکر ٹوٹ نہ جائے، اس خدشہ کے پیش نظر میں اب چشمے لگا کر نماز پڑھا کرتاتھا ،مگر ایک صاحب نے اسے مکروہ بتایا کیا ان کی بات صحیح ہے ؟ براہ کرم درست مسئلہ سے آگاہ فرمائیں؟

جواب

نماز میں عینک پہننا فی نفسہ جائز ہے،اگر جیب میں یا او رکہیں رکھنے کی جگہ ہو تو اسے نماز میں پہننا مکرو ہ ہے کیوں کہ دوران نماز اسے پہننے رکھنا بے فائدہ اور عبث ہے اور عبث نماز میں مکروہ ہے ،اوراگر کہیں رکھنے کا موقع نہ ہو تو اسے پہننا مکروہ نہیں حفاظت کی غرض کے موجود ہو جانے سے کراہت ختم ہوجائے گا۔

"وکمال السنة في السجود وضع الجبهة والأنف جمیعًا ولو وضع أحدهما إن کان من عذر لایکره".(الهندیة،کتاب الصلاة، الباب الرابع في صفة الصلاة،قدیم زکریا ۱/۷۰، جدید زکریا ۱/۱۲۷)

"ویسجد علی أنفه وجبهته هذا هو السنة وإن وضع جبهته وحدها دون الأنف جاز وکذا لو وضع أنفه و بالجبهة عذر فإنه یجوز ولایکره".(الجوهرة النیرة، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، مکتبه دار الکتاب دیوبند ۱ / ٦۳).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی