طلاق کو تین مختلف شرائط کے ساتھ معلق کرنا

طلاق کو تین مختلف شرائط کے ساتھ معلق کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ خاوند نے اپنی بیوی سے کہا کہ’’ اگر تو اپنے بڑے بھائی یا چھوٹے بھائی یا چچا کے گھر گئی، تو تجھے ایک طلاق ہے‘‘، پھر خاوند نے اس کو ایک تحریری رجعی طلاق دے دی، پھر دوران عدت بیوی اپنے بڑے بھائی کے گھر گئی اور اس کے بعد عدت میں ہی چچا کے گھر گئی، مذکورہ صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہوں گی؟
(یعنی بڑے بھائی کے گھر جانے سے طلاق واقع ہوکر یمین یا شرط ختم ہوجائے گی یا باقی رہ کر چچا کے گھر جانے سے بھی مزید طلاق واقع ہوجائے گی؟)

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ شوہر کا اپنی بیوی کو تحریری طلاق دینے کی وجہ سے ایک طلاق رجعی واقع ہوچکی تھی، اس کے بعد عدت ہی کے دوران شرط (بڑے بھائی کے گھر جانا) کے پائے جانے کی وجہ سے دوسری طلاق رجعی بھی واقع ہوگئی، جس سے یمین ختم ہوئی، اس کے بعد چچا کے گھر میں داخل ہونے کی وجہ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، لہذا اب مذکورہ عورت کو دو طلاق رجعی واقع ہوچکی ہیں، اب اگر شوہر رجوع کرنا چاہے تو عدت کے دوران رجوع کرسکتا ہے، رجوع کی صورت میں آئندہ شوہر کے پاس صرف ایک طلاق کا اختیار رہے گا۔
لما في الشامیۃ:
’’قولہ:(ھذہ طالق إلخ) کان الأنسب بھذا الباب ذکر ما لو حلف ''لا یکلم ھذا الرجل أو ھذا وھذا'' ففي تلخیص الجامع وشرحہ: أنہ یحنث بکلام الأول، أو بکلام الأخیرین؛ لأن ''أو'' لأحد الشیئین، ولو کلم أحد الأخیرین فقط لا یحنث ما لم یکلم الآخر، ولو عکس فقال: ''لا أکلم ھذا وھذا أو ھذا'' حنث بکلام الأخیر أو بکلام الأولین؛ لأن الواو للجمع وکلمۃ ''أو'' بمعنی ''ولا'' لتناولھا نکرۃ في النفي فتعم، کما في قولہ تعالی: (ولا تطع منھم آثما أو کفورا) أي: ولا کفورا‘‘.(کتاب الأیمان، مطلب: لا أکلم ھذا الرجل أو ھذا أو ھذا: ٥/ ٦٥٣: رشیدیۃ)
وفي التاتارخانیۃ:
’’وفي الحجۃ: أنت طالق إن أکلت أو شربت طلقت عند وجود أحدھما‘‘.(کتاب الطلاق، الأیمان بالطلاق: ٥/ ٦٨: فاروقیۃ)
وفي التنویر مع الدر:
’’(وفیھا) کلھا (تنحل) أي: تبطل (الیمین) ببطلان التعلیق (إذا وجد الشرط مرۃ، إلا في کلما، فإنہ ینحل بعد الثلاث)؛ لاقتضائھا عموم الأفعال‘‘.
وتحتہ في الرد:
قولہ:(أي تبطل الیمین) أي: تنتھي وتتم، وإذا تمت حنث فلا یتصور الحنث ثانیا إلا بیمین أخری؛ لأنھا غیر مقتضیۃ للعموم والتکرار لغۃ.نھر.(کتاب الطلاق، باب التعلیق، مطلب ما یکون في حکم الشرط: ٤/ ٥٩٦: رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:174/244