شوہر مقروض ہو تو بیوی پر زکوٰۃ کا حکم

شوہر مقروض ہو تو بیوی پر زکوٰۃ کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے پاس گولڈ سیٹ ہے تقریباً 5تولہ اور میرے میاں کی تنخواہ اٹھائیس ہزار ہے، اسکول ٹیوشن کی فیس کے بعد بچت نہیں ہوتی اور میرے شوہر قرض دار بھی ہیں، تو کیا مجھ پر زکوٰۃ فرض ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سیٹ بیچ کر زکوٰۃ دو!

جواب

شرعی اعتبار سے میاں بیوی دونوں کی ملکیت الگ الگ شمار ہوتی ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں چونکہ قرض دار آپ کا شوہر ہے، آپ نہیں اور آپ کے پاس 5 تولہ سونے کا سیٹ اور کچھ نقدی رقم ہے، تو آپ پر زکوٰۃ فرض ہے۔
لما في أحکام القرآن للجصاص:
’’وأیضا لم یختلفوا أن الحلي إذا کان في ملک الرجل تجب فیہ الزکاۃ فکذلک إذا کان في ملک المرأۃ کالدراھم والدنانیر، وأیضا لایختلف حکم الرجل والمرأۃ فیما یلزمھما من الزکاۃ، فوجب أن لایختلفا في الحلي‘‘. (سورۃ براءۃ، مطلب في زکاۃ الحلي:158/3،بیروت)
وفي الصحیح لمسلم:
’’قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ما من صاحب ذھب ولا فضۃ، لایؤدي منھا حقھا إلا إذا کان یوم القیامۃ، صفحت لہ صفائح من نار، فأحمي علیھا في نار جھنم، فیکوی بھا جنبہ وجبینہ وظھرہ‘‘. (کتاب الزکاۃ: باب إثم مانع الزکاۃ، ص:397، دارالسلام).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:31/ 177