سینما ہال میں کام کرنے اور آمدنی کا حکم

سینما ہال میں کام کرنے اور آمدنی کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ میں سعودیہ میں ہوں آج کل سعودی عرب میں سنیما ہال بن رہا ہے، اس میں کام کرنا کیسا ہے؟ بعض مفتی حضرات کہتے ہیں کہ اس میں کام کرسکتے ہو، جب تک آپ کو دوسرا کام نہ ملے، جب دوسرا کام ملے تو اس کو چھوڑ دیں، حالاں کہ اس میں کام کرنا کسی کو مجبور نہیں، ہر کوئی آزاد ویزے پر آیا ہے،توبرائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں صحیح جواب عنایت فرمائیں اور جو پیسے سنیما ہال سے مزدوری سے آدمی نے کمایا ہو یہ پیسے حلال ہیں،یا حرام؟

جواب

واضح رہے کہ ہر ایسا کام جو کسی معصیت کے لیے سبب بن رہا ہو اور کام کرنے والے کو بھی علم ہو کہ یہاں معصیت کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوگا، تو ایسا کرنا نا جائز ہے۔

لہٰذا آپ کا سنیما ہال میں کام کرنا درست نہیں ہے، اس طرح کے کام اور اس کی کمائی سے احتراز ضروری ہے، خصوصا ایسے ملک میں جہاں پر دنیا کے سب سے مقدس ترین مقامات ہیں، جس کی سر زمین قابل عظمت واحترام ہے، وہاں پر ایسے فحاشی وعریانی کے مراکز بنانا،یا اس کے بنانے میں کسی طرح بھی ذریعہ بننا ،دنیا وآخرت کی رسوائی کا باعث ہے، لہٰذا اس طرح کے کام اور اس کی کمائی سے بچنا ضروری ہے۔

لما في روح المعاني:

﴿وَتَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡبِرِّ وَٱلتَّقۡوَىٰۖ وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِۚ﴾ فيعم النهي كل ما هو من مقولة الظلم والمعاصي، ويندرج فيه النهي عن التعاون على الاعتداء والانتقام. (سورة المائدة: 2/72، بيروت)

وفي التنزيل:

﴿وَلَا تَتَّبِعُوٓاْ أَهۡوَآءَ قَوۡمٖ قَدۡ ضَلُّواْ مِن قَبۡلُ وَأَضَلُّواْ كَثِيرٗا وَضَلُّواْ عَن سَوَآءِ ٱلسَّبِيلِ﴾ (سورة المائدة: 77)

وفي البزازية: وإن استأجره ليكتب له غناء بالفارسية أو بالعربية فالمختار أنه يحل لأن المعصية في القراءة. (كتاب الإجارات، فصل في المتفرقات: 5/41، رشيدية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر : 172/294