خواتین کا نابالغ بچے کی اقتداء میں تراویح ادا کرنے کا حکم

خواتین کا نابالغ بچے کی اقتداء میں تراویح ادا کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی نابالغ کم عمر بچےکو امام بنا دیا اس کے پیچھے خواتین تراویح ادا کر رہی ہیں،کیا یہ درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ امامت کے لیے بالغ ہونا شرط ہےاور نابالغ بچہ سوائے نابالغ بچوں کے کسی اور کا امام نہیں بن سکتا، لہٰذا صورت مسئولہ میں نابالغ بچے کے پیچھے خواتین کا نماز تراویح پڑھنا جائز نہیں۔
لما في الشامیۃ:
’’(و) یکرہ تحریماً (جماعۃ النساء) ولو في التراویح (في غیر صلاۃ جنازۃ).... ویکرہ جماعتھم تحریماً (ویکرہ حضورھن الجماعۃ) ولو لجمعۃ وغیر ووعظ (مطلقاً) ولو عجوزاً لیلاً (علی المذھب) المفتی بہ لفساد الزمان (کما تکرہ إمامۃ لھن في بیت لیس معھن رجل غیرہ ولا محرم منہ) کأختہ (أو زوجتہ أو أمتہٖ، أما إذا کان معھن واحد ممن ذکر أو أمھن في المسجد لا) یکرہ‘‘.
’’قولہ: (لیس معھن رجل غیرہ) ظاھرہ أن الخلوۃ بالأجنبیۃ لاتنتفي بوجود إمرأۃ أجنبیۃ أخریٰ وتنتفي بوجود رجل آخر‘‘. (کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب إذا صلی الشافعي قبل الحنفي....:365/2،رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/215