حکومت کی جانب سےممنوعہ درختوں کے کاٹنے کاحکم

حکومت کی جانب سےممنوعہ درختوں کے کاٹنے کاحکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں جنگلات وغیرہ میں کئی قسم کے درخت ہیں، جن میں بیری ،کہو اور پھلاہ کاٹنے پر حکومت نے پابندی لگادی ہے، اب اونٹ والوں سے لکڑی خریدنا کیسا ہے؟ جبکہ وہ چھپ کر لے آتے ہیں۔

جواب

جنگلات کے درخت فی نفسہٖ مباح ہیں، مگر مباح کاموں میں حکومت وقت کی اطاعت واجب ہیں،اس لیے ممنوع درختوں کے کاٹنے سے اجتناب کیا جائے، تاہم اونٹ والے اگر کسی طرح سے لکڑی لے آئیں،تو ان سے خریدنے میں کوئی حرج نہیں۔
وفي الدر مع الرد:
’’المسلمون شرکاء في ثلاث: في الماء، والکلأ والنار...... وحکم الکلأ کحکم الماء.
والحطب في ملک رجل لیس لأحد أن ٰحتطبہ بغیر إذنہ، وإن کان غیر ملک فلا بأس بہ، ولایضر نسبتہ إلی قریۃ، أو جماعۃ مالم یعلم أن ذلک ملک لھم، وکذلک الزرنیخ، والکبریت، والثمار ففي المروج، والأودیۃ مضمرات، ویملک المحتطب الحطب بمجرد الاحتطاب وإن لم یشدہ، ولم یجمعہ‘‘. (کتاب إحیاء الموات، فصل الشرب:18/10،رشیدیۃ)
وفیہ أیضاً:
’’لأن طاعۃ الإمام فیما لیس بمعصیۃ فرض، فکیف فیما ھو طاعۃ‘‘. (کتاب الجہاد، باب البغاۃ:404/6،رشیدیۃ).فقط. واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/92