حافظ نماز میں بھول کر سوچنے لگ جائے تو تراویح کا حکم

حافظ نماز میں بھول کر سوچنے لگ جائے تو تراویح کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی حافظ تراویح کی نماز میں پڑھتے پڑھتے بھول جائے اور رُک کر کھڑے ہو کر سوچنے لگے، تو اس صورت میں کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟یا سجدہ سہو کرنا پڑے گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں تراویح  میں حافظ صاحب اگر  بقدر رکن (ایک رکن کی مقدار)سوچنے لگے اور قراءت نہ کرے ،تو اس صورت میں سجدہ سہو واجب ہوگا۔
لما في الدر مع الرد:
’’(يجب) ......(بترك) متعلق بيجب (واجب) مما مر في صفة الصلاة (سهوا) فلا سجود في العمد، قيل إلا في أربع: ترك القعدة الأولى، وصلاته فيه على النبي - صلى الله عليه وسلم -، وتفكره عمدا حتى شغله عن ركن.وأجاب في الحلية عن وجوب السجود في مسألة التفكر عمدا بأنه وجب لما يلزم منه من ترك واجب هو تأخير الركن أو الواجب عما قبله فإنه نوع سهو، فلم يكن السجود لترك واجب عمدا‘‘.(كتاب الصلاة، باب: سجود السهو،655/2، رشيدية).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/203