حافظ قرآن کا سامع کے بغیر تراویح پڑھانے کا حکم

حافظ قرآن کا سامع کے بغیر تراویح پڑھانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا حافظ قرآن کا بغیر سامع کے تراویح پڑھانا جائز ہے؟

جواب

حافظ قرآن اگر ایسی غلطیاں نہ کرتا ہو، جس سے نماز فاسد ہوتی ہے، تو بغیر سامع کے تراویح پڑھانا جائز ہے، البتہ افضل یہ ہے کہ سامع کھڑا کرلیا جائے۔
لما في رد المحتار:
’’إن الخطأ إما في الإعراب أي: الحرکات والسکنات..... أو في الحروف......أو زیادتہ أو نقصہ أو تقدیمہ أو تاخیرہ، أو في الکلمات أو في الجمل کذلک، والقاعدۃ عند المتقدمین أن ما غیر المعنی تغییرا یکون اعتقادہ کفر یفسد في جمیع ذلک، سواء کان في القرآن أولا، فإن لم یکن مثلہ في القرآن والمعنی بعید متغیرا تغیرا فاحشا یفسد أیضا‘‘. (کتاب الصلاۃ، مطلب مسائل زلۃ القاري: 473/2، رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/225