تکبیر تحریمہ کے بعد ہاتھ چھوڑ کر پھر باندھنا

تکبیر تحریمہ کے بعد ہاتھ چھوڑ کر پھر باندھنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ نماز کی نیت کرکے ہاتھ کانوں کی لو تک اٹھا کر گھٹنوں تک چھوڑکو پھر ناف کے نیچے باندھنے چاہییں یا کانوں تک اٹھا کر فوراً ناف کے نیچے باندھ لیں،نیز ایسے ہی رکوع میں جاتے ہوئے پہلے ہاتھوں کو گھٹنو ں تک چھوڑ کر چند سیکنڈ کھڑے ہو کر رکوع میں جائیں یا بندھے ہوئے ہاتھ چھوڑ کر فوراً رکوع میں چلے جائیں؟

جواب

ہاتھ چھوڑنے کی ضرورت نہیں کانوں کی لو تک اٹھا کر ہاتھ باندھ لیں ،اسی طرح رکوع کو جاتے ہوئےبھی ہاتھ  چھوڑنے کی ضرورت نہیں۔

لما فی حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح:

ثم وضع يمينه على يساره" وتقدم صفته "تحت سرته عقب التحريمة بلا مهلة" لأنه سنة القيام في ظاهر المذهب. وعند محمد سنة القراءة فيرسل حال الثناء وعندهما يعتمد في كل قيام فيه ذكر مسنون كحالة الثناء والقنوت وصلاة الجنازة ويرسل بين تكبيرات العيدين إذ ليس فيه ذكر مسنون.(کتاب الصلاۃ، ص: 280، ط: دار الکتب العلمیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی