تراویح کے امام کی امامت کے لیے شرائط

تراویح کے امام کی امامت کے لیے شرائط

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تراویح کے امام کو کس بنیاد پر مقرر کرسکتے ہیں؟ آج کل ہمارے یہاں ہر ایک حافظ چاہتا ہے مجھے محلہ کی مسجد میں تراویح کا موقع ملے تو کن کن شرائط کی وجہ سے حافظ کو تراویح کی امامت پر مقرر کریں، بعض حافظ چار رکعت کے طالب ہوتے ہیں ،کوئی آٹھ رکعت کے طالب ہوتے ہیں، کچھ پوری بیس رکعت کے طالب ہوتے ہیں۔اب تراویح کس کس کو پڑھانے کا موقع دیں؟ شرعی احکام سے مفصل رہنمائی فرما کر مشکور وممنون فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ تراویح کی امامت کے لیے وہی تمام شرطیں ضروری ہیں، جو کہ عام نمازوں کی امامت کے لیے ضروری ہیں، یعنی امامت کا سب سے زیادہ حقدار وہ شخص ہے جو نماز کے مسائل، وضو، غسل، پانی کےاحکام، نماز کے فرائض وواجبات، سنن ومستحبات اور مفسدات ومکروہاتِ نماز سے واقف ہو۔
اگر ان میں سب برابر ہوں تو جو شخص تلاوت اچھے انداز سے کرتا ہو یعنی تجوید کے ساتھ ساتھ حروف کی ادائیگی کی کیفیات اور تلاوت کے رموز واوقاف سے واقف ہو، اگر ان میں سب برابر ہوں تو جو شخص زیادہ متقی وپرہیز گار ہو وہ امامت کا زیادہ حقدار ہے، اگر ان میں سب برابر ہوں تو جو شخص عمر میں دیگر افراد سے بڑ اہو وہ حقدار امامت ہے، اگر ان میں سب برابر ہوں تو جس شخص کے اخلاق اچھے ہوں وہ زیادہ حقدار ہے۔
باقی کسی حافظ کا چار یا آٹھ رکعات کا مطالبہ کرنا انتظامی معاملہ ہے، لہٰذا باہمی رضامندی اور صوابدید سے حل کیا جائے۔
لما في الدر مع الرد:
’’(والأحق بالإمامۃ) تقدیما بل نصباً.... (الأعلم بأحکام الصلاۃ) فقط صحۃ وفساداً بشرط اجتنابہ للفواحش الظاھرۃ.... (ثم الأحسن تلاوۃ) وتجویداً (للقراءۃ، ثم الأورع) أي: الأکثر اتقاءً للشبھات..... (ثم الأسن)..... (ثم الأحسن خلقاً) بالضم ألفۃ بالناس‘‘. (کتاب الصلاۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ:350/2،وحیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:178/294)