تراویح کی دعا پڑھنے کا حکم اور اس کا ثبوت

Darul Ifta

تراویح کی دعا پڑھنے کا حکم اور اس کا ثبوت

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
۱…کیا تراویح میں ہر چار رکعت کے بعد دعاءِ تراویح پڑھنی چاہیے؟
۲… تراویح کی دعا کا ثبوت اس کی دلیل کیا ہے ؟مہربانی کر کے جواب عنایت فرمادیجئے۔

جواب

(۱،۲)واضح رہے کہ تراویح کی نماز میں ہر چار رکعت کے بعد اتنی دیر تک بیٹھنا مستحب ہے، جتنی دیر میں چار  رکعت ادا کی جائے، یہ بیٹھنا اختیاری ہے، چاہے نوافل پڑھے، چاہے تسبیح پڑھے، اور اگر چاہے خاموشی کے ساتھ بیٹھا رہے۔ مکہ مکرمہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وقفے میں بیت اللہ کا طواف کرتے تھے، مدینہ منورہ میں چار رکعت نفل پڑھا کرتے تھے، فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ بیٹھنے کی حالت میں کوئی بھی دعا پڑھی جاسکتی ہے۔
لما في بدائع الصنائع:
’’ومنھا: أن الإمام کلما صلی ترویحۃ قعد بین الترویحتین قدر ترویحۃ یسبح، ویہلل، ویکبر، ویصلي علی النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، ویدعو، وینتظر أیضا بعد الخامسۃ قدر ترویحۃ؛ لأنہ متوارث عن السلف‘‘.(کتاب الصلاۃ، فصل في سننھا والتراویح:648/1، دار أحیاء التراث العربي)
وفي رد المحتار:
’’أھل مکۃ یطوفون، وأھل المدینۃ یصلون أربعا‘‘. (کتاب الصلاۃ، مبحث صلاۃ التراویح:48/1، ایچ ایم سعید).فقط.واللہ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/191

footer