تراویح میں قعدہ اخیر ہ چھوڑ کر سہواً تیسری رکعت مکمل پڑھنا

تراویح میں قعدہ اخیر ہ چھوڑ کر سہواً تیسری رکعت مکمل پڑھنا

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نماز نے تراویح میں قعدہ اخیر ہ چھوڑ کر سہواً تیسری رکعت مکمل پڑھی اور قعدہ رکعتِ ثالث پر کرے اور تکمیلِ نماز بغیر سجدہ سہو کرے تو کیا نماز فاسد ہوگئی، یا تیسری رکعت فاسد ہوگی ،یا اول رکعت فاسد ہوگئی؟ نیز اعادہ صرف تلاوت کا کرے گا ،یا نماز و تلاوت مجموعہ کا کرے گا۔

جواب

صورتِ مسؤلہ میں جب امام دوسری رکعت پر کھڑا ہو گیا اور تیسری رکعت پر قعدہئ اخیر ہ کر کے سلام پھیرا اور سجدہئ سہو نہیں کیا تو بوجہ نقصان کے نماز واجب الاعادہ ہے۔
تینوں رکعتوں میں جو قراء ت پڑھی ہے اس کا بھی اعادہ کیا جائے گا۔
اصل یہ ہے کہ جب تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو اور سجدہ تیسری رکعت کا کر لیا ایسی صورت میں سجدہئ سہو کی ضرورت نہیں ہے بلکہ دونوں رکعت فاسد ہوگئی ہیں، لہٰذا دوبارہ ۲  رکعت ادا کی جائے گی ۔
وإن صلی ثلاث رکعات بتسلیمۃ واحدۃ فھو علی وجھین۔۔۔ وإحدی الروایتین عن أبي حنیفۃ رحمۃ اللّٰہ علیہ تفسد صلاتہ ویلزمہ قضاء رکعتین لاغیر. (الخانیۃ علی ھامش الھندیۃ: فصل في السھو: ١/٢٤٠، رشیدیۃ)
وذکر الإمام الصفار في نسختہ من الأصل أنہ إن لم یقعد حتی قام إلی الثالثۃ علی قیاس قول محمد یعود ویقعد وعندھما لایعود.(الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب التاسع في النوافل: ١/١١٣، رشیدیۃ)

فإن لم ینو أربعا وقام إلی الثالثۃ یعود إجماعا وتفسد إن لم یعد.(الھندیۃ کتاب الصلاۃ، الباب التاسع في النوفل: ١/١١٣، رشیدیۃ)
وعن أبي بکر الإسکاف أنہ سئل عن رجل قام إلی الثالثۃ في التراویح ولم یقعد في الثانیۃ قال: إن تذکر في القیام ینبغي أن یعود ویقعد ویسلم وإن تذکر بعدما سجد للثالثۃ فإن أضاف إلیہا رکعۃ أخری کانت ہذہ الأربع عن تسلیمۃ واحدۃ وإن قعد في الثانیۃ قدر التشہد اختلفوا فیہ فعلی قول العامۃ یجوز عن تسلیمتین ِ وھو الصحیح ھکذا في فتاوی قاضیخان. (الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب التاسع في النوافل، فصل في التراویح: ١/١١٨، رشیدیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی