تجارت کی نیت سے رکھے ہوئے پھل فروٹ پر زکوٰۃ کا حکم

Darul Ifta

تجارت کی نیت سے رکھے ہوئے پھل فروٹ پر زکوٰۃ کا حکم

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص اپنے پھل فروٹ مثلاً سیب وغیرہ کولڈ اسٹور میں رکھتا ہے، اب اس پر عشر تو واجب ہے، لیکن ابھی تک اس نے مال فروخت نہیں کیا اور فروخت کر کے وہ عشر دے گا، مگر ادھر سالانہ زکوٰۃ کی تاریخ آپہنچی، تو کیا اب سالانہ زکوٰۃ کے حساب میں اس فروٹ کی قیمت لگا کر اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی یا نہیں؟ بینوا توجروا.

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص نے چونکہ اب تک اپنے پھل فروخت نہیں کیے، اس لیے مذکورہ شخص پر ان پھلوں کی زکوٰۃ لازم نہیں، البتہ عشر یا نصف عشر اد اکرنا لازم ہے۔
لما في الدر:
’’ولا تصح نیۃ التجارۃ فیما خرج من أزمنۃ العشریۃ أو الخراجیۃ أو المستأجرۃ أو المستعارۃ لئلا یجتمع الحقان‘‘.
وتحتہ في الرد:
’’(ولاتصح نیۃ التجارۃ ....إلخ) لأنھا لاتصح إلا عند عقد التجارۃ، فلاتصح فیما ملکہ بغیر عقد کإرث ونحوہ کما سیأتي، ومثلہ الخارج من أرضہ؛ لأن الملک یثبت فیہ بالنبات ولا اختیار لہ فیہ، ولذا قال في البحر: وخرج أي: بقید العقد ما إذا دخل من أرضہ حنطۃ تبلغ قیمتھا نصابا ونوی أن یمسکھا ویبیعھا فأمسکھا حولا: لاتجب فیھا الزکاۃ کما في المیراث‘‘. (کتاب الزکاۃ، مطلب في زکاۃ ثمن المبیع وفاء: 222/3، رشیدیۃ).
وفي البحر:
’’وخرج أیضا ما إذا دخل من أرضہ حنطۃ تبلغ قیمتہا قیمۃ نصاب ونوی أن یمسکھا ویبیعھا فأمسکھا حولاً لاتجب فیھا الزکاۃ کما في المیراث‘‘. (کتاب الزکاۃ: 366/2، رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:178/231

footer