بڑے گاؤں میں جمعہ کی نماز پڑھنے کاحکم

بڑے گاؤں  میں جمعہ کی نماز پڑھنے کاحکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک گاؤں ہے جس کی آبادی تقریباً پانچ ہزار ہے اور بیس تک دکانیں ہیں اور غلہ کی کی دو چھوٹی چھوٹی منڈیاں میں، دو ڈاکٹروں کی دکانیں ہیں او رٹریفک سارا دن جاری رہتا ہے، تقریباً تمام ضروریات گاؤں کی پوری ہوتی ہیں، لوہار، ترکھان، حجام، درزی قصاب سب گاؤں ہی میں موجود ہیں او راپنا کام کرتے ہیں، ٹیلیفون اور ڈاکخانہ، کمپلینٹ آفس، ریسٹ ہاؤس برائے پبلک ہیلتھ بھی ہیں،مگر گاؤں میں سرکاری ہسپتال ، عرفی بازار ، تھانہ، قاضی مجسٹریٹ نہیں ہے،او رآج تک اس گاؤں میں جمعہ کی نماز نہیں پڑھی جاتی ہے۔

۱۔ اب مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ مذکورہ بالا گاؤں میں جمعہ کی نماز واجب ہے ،یا نہیں؟ اور اگر واجب ہے او رگاؤں یا علاقے کے بعض عالم نہیں مانتے تو ان کی وجہ سے شروع کرنا چاہیے،یا نہیں؟

۲۔ اور آج تک جو ظہر کی نماز پڑھی ہےبصورت وجوب جمعہ، اس کا کیا حکم ہے ۔

جواب

جس گاؤں میں پانچ ہزار آدمی آباد ہوں اور دکانیں موجود ہوں او راس میں ضرورت کی اشیاء مل سکتی ہوں تو اس کے قریہ کبیرہ ہونے میں شبہ نہیں معلوم ہوتا، اور فقہا نے قریہ کبیرہ کو بحکم قصبہ وشہر قرار دے کر اس میں وجوب جمعہ کا فتویٰ دیا ہے۔

۲۔ وہ نماز صحیح ہے،ان میں شبہ نہیں کرنا چاہیے۔

''(وَیُشْتَرَطُ لِصِحَّتِہَا) سَبْعَۃُ أَشْیَاء َ:الْأَوَّلُ(الْمِصْرُ مَا لَا یَسَعُ أَکْبَرُ مَسَاجِدِہِ أَہْلَہُ الْمُکَلَّفِینَ بِہَا) وَعَلَیْہِ فَتْوَی أَکْثَرِ الْفُقَہَاء ِ.''

قال ابن عابدین۔رحمہ اﷲ۔عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ أَنَّہُ بَلْدَۃٌ کَبِیرَۃٌ فِیہَا سِکَکٌ وَأَسْوَاقٌ وَلَہَا رَسَاتِیقُ وَفِیہَا وَالٍ یَقْدِرُ عَلَی إنْصَافِ الْمَظْلُومِ مِنْ الظَّالِمِ بِحِشْمَتِہِ وَعِلْمِہِ أَوْ عِلْمِ غَیْرِہِ یَرْجِعُ النَّاسُ إلَیْہِ فِیمَا یَقَعُ مِنْ الْحَوَادِثِ وَہَذَا ہُوَ الْأَصَحُّ.''(رد المحتار،کتاب الصلوٰۃ،باب الجمعۃ ٢/١٣٧،سعید)

''لَا تَجُوزُ فِی الصَّغِیرَۃِ الَّتِی لَیْسَ فِیہَا قَاضٍ وَمِنْبَرٌ وَخَطِیبٌ کَمَا فِی الْمُضْمَرَاتِ وَالظَّاہِرُ أَنَّہُ أُرِیدَ بِہِ الْکَرَاہَۃُ لِکَرَاہَۃِ النَّفْلِ بِالْجَمَاعَۃِ؛ أَلَا تَرَی أَنَّ فِی الْجَوَاہِرِ لَوْ صَلَّوْا فِی الْقُرَی لَزِمَہُمْ أَدَاء الظُّہْرِ.''(رد المحتار،کتاب الصلوٰۃ، باب الجمعۃ ٢/١٣٨،سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی