بغیر کسی معقول وجہ کے امام مسجد کو معزول کرنا

بغیر کسی معقول وجہ کے امام  مسجد کو معزول کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک صحیح العقیدہ مستند امام، خطیب تقریر قرآن وحدیث اور فقہ کے مطابق کرتا ہے اور قرآن مجید بھی تجوید کے مطابق پڑھتا ہے ،صرف تقریر سُر سے نہیں کرتا جس طرح پیشہ ورمقررین کا معمول ہے اور ایسے ہی قرآن پاک حسنِ صورت کے لیے بنابنا کر نہیں پڑھتا، اسی طرح تقریریں کرتے ہوئے اور نمازیں پڑھاتے ہوئے اس کو سال سے زائد عرصہ ہوا ہے،لیکن چند دن قبل کچھ لوگ جن میں سے کچھ مسجد کمیٹی  ممبران بھی شامل ہیں یہ عتراض کرتے ہیں کہ ہمیں نہ امام کی تقریر میں مزہ آتا ہے اور نہ ہی قرات میں مزہ آتا ہے ،اس لیے امام کو تبدیل کرنا چاہیے اس کے لیے قرآن وحدیث کی روشنی میں شرعی حکم کیا ہے کہ امام کو تبدیل کرنا ضروری ہے؟

جواب

ان وجوہ کی بنا پر امام کو معزول کرنا درست نہیں۔

"ولوأم قوماً وہم لہ کارہون ، أن الکراہۃ لفساد فیہ ، أو لأنہم أحق بالإمامۃ منہ کرہ لہ ذلک تحریماً( إلیٰ قولہ ) وإن ہو أحق لا، والکراہۃ علیہم الخ"... (درمختار، کتاب الصلاۃ ، باب الإمامۃ، ۲/۲۹۸).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی