ایڈوانس کرایہ میں وجوب زکوٰۃ کا حکم

Darul Ifta

ایڈوانس کرایہ میں وجوب زکوٰۃ کا حکم

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے کسی کو تین لاکھ روپے ایڈوانس کرایہ دیا اور دکان دار کا ماہانہ کرایہ تین ہزار روپے ہے اور سال کا کرایہ 36ہزار روپے بنتا ہے، اب باقی جو کرایہ دار کے پاس ہے یعنی مالک دکان کے پاس اس پر زکوٰۃ ہوگی یا نہیں؟ جب تک یہ شخص دکان میں کاروبار کرتا رہے گا پیسے اس کو نہیں ملیں گے ،اگر وہ دکان چھوڑے گا تو باقی پیسے اس کو ملیں گے۔
شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
وضاحت:سائل سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ یہ تین لاکھ روپے ایڈوانس کرایہ ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں کرایہ دار کی طرف سے تین لاکھ روپے کرایہ کی مد میں مالک دکان کو دینے سے ، اس رقم پر مالک دکان کا قبضہ وملک ثابت ہوگیا، سال  گزرنے پر اس کی زکوٰۃ مالک دکان پر لازم ہوگی، اور کرایہ دار پر اس کی زکوٰۃ لازم نہیں۔
لما في البحر الرائق:
’’قولہ: (وملک نصاب حولي)..... وأطلق الملک فانصرف إلی الکامل وھو المملوک رقبۃ ویداً‘‘. (کتاب الزکاۃ: 355/2، رشیدیۃ)
وفي الدر المختار:
’’سبب افتراضھا (ملک نصاب حولي) نسبۃ للحول لحولانہ علیہ(تام)‘‘. (کتاب الزکاۃ: مطلب الفرق بین السبب والشرط والعلۃ: 208/3، رشیدیۃ)
وفي مختصر القدوري:
’’إذا ملک نصابا، ملکا تاما، وحال علیہ الحول‘‘. (کتاب الزکاۃ، ص:115، معہد عثمان بن عفان).فقط.واللہ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:178/01)

footer