اکاؤنٹ میں رقم رکھنے کی وجہ سے کمپنی کی طرف سے انعام ملنا

اکاؤنٹ میں رقم رکھنے کی وجہ سے کمپنی کی طرف سے انعام ملنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک طالب علم نے یوفون یا ٹیلی نار کے نیٹ ورک میں اکاؤنٹ بنایا ہے، وہ اس اکاؤنٹ میں پیسے ڈالتا ہے اور نکالتا ہے اور نیٹ ورک والے اس کی وجہ سے اس کو بطور انعام کبھی 100روپے بھیجتے ہیں اور کبھی 50 روپے، اب وہ آدمی وہ پیسےنکلوا کر استعمال کرتا ہے آیا یہ روپے اس کے لیے جائز ہیں یا ناجائز؟
وضاحت: کمپنی والے انعام کے نام سے جو رقم دیتے ہیں، یہ اکاؤنٹ میں رقم رکھنے کی وجہ سے دیتے ہیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں کمپنی والے انعام کے رقم سے جو رقم یا ایئر ٹائم دیتے ہیں، شرعا اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔
لما في إعلاء السنن:
’’عن علي رضي اللہ عنہ مرفوعا: کل قرض جر منفعۃ فھو ربا، ولما رواہ شواھد کثیرۃ) قال العبد الضعیف: قال ابن حزم في المحلی: والربا لا یکون إلا في بیع أو قرض أو سلم..... فلا یصل إقراض کل شيء لیرد إلیک أقل ولا أکثر...... وھذا إجماع مقطوع بہ.اھـ. فمثلہ [ابن حزم] لا یذعن الإجماع إلا إذا جاء مثل فلق الصبح‘‘.(باب کل قرض جر منفعۃ فھو ربا: ١٤/ ٥١٢، ٥١٣: إدارۃ القرآن)
وفي الدر مع الرد:
’’کل قرض جر نفعا حرام أي: إذا کان مشروطا‘‘.(کتاب البیوع، فصل في القرض: ١٤/ ٥١٢:رشیدیۃ)
وفي بدائع الصنائع:
’’وأما الذي یرجع إلي نفس القرض، فھو أن لا یکون فیہ جر منفعۃ...... لما روي عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أنہ نھی عن قرض جر نفعا، ولأن الزیادۃ المشروطۃ تشبہ الربا؛ لأنھا فضل لا یقابلہ عوض، والتحرز عن حقیقۃ الربا وعن شبھۃ الربا واجب‘‘.(کتاب القرض: ١٠/ ٥٩٧، ٥٩٨:دار الکتب العلمیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر:176/149